اسلام آباد(سپیشل رپورٹر؍92 نیوز رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے امریکہ اور چین میں ثالثی کی پیشکش کردی۔وزیراعظم نے کہا ہے کہ سرد جنگ ہوئی تو کسی بلاک کا حصہ نہیں بنیں گے ، امریکہ اور چین کے درمیان سرد جنگ کے حوالے سے فاصلے بڑ ھ رہے ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ ان بڑھتے ہوئے فاصلوں کو کم کریں، کشمیر کامسئلہ بندوق اور بم سے نہیں، مذاکرات سے حل ہو گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز میں ایک پر امن و خوشحال جنوبی ایشیا کے موضوع پر کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیراعظم نے کہا افغانستان کو انسانی بحران سے بچانا ہو گا، پاکستان پوری کوشش کررہا ہے کہ دنیا کو بتائے کہ وہ طالبان کو پسند کرے یا نہ کرے ، 4 کروڑ افغان عوام کا احساس کرے ۔عمران خان نے کہا ایران اور سعودی عرب کے درمیان تنازع کے حل کے لئے پاکستان نے اپنا بھر پور کردار ادا کیا ۔ وزیراعظم نے کہا جنوبی ایشیا میں سب سے بڑامسئلہ کشمیر ہے جس پر ہم نے بھارت سے بات چیت کی پوری کوشش کی ، نریندر مودی کو ٹیلی فون بھی کیا لیکن وہ پاکستان کی طرف سے امن کی خواہش کو کمزوری سمجھنے لگے ۔انہوں نے کہا آر ایس ایس کے ہوتے ہوئے بھارت کو کسی بیرونی دشمن کی ضرورت نہیں۔وزیراعظم نے کہاپاکستان اور بھارت دونوں کو مل کر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لئے اقدامات کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا ہماراسب سے بڑا مسئلہ کشمیر ہے ، کشمیر کامسئلہ بندوق اور بم سے نہیں، مذاکرات سے حل ہو گا،بڑی آبادی کے خلاف کوئی نہیں جیت سکتا ،اگر اس طرح ہوسکتا تو امریکہ کوافغانستان میں کامیابی حاصل ہو جاتی،امید کرتے ہیں کہ بھارت میں ایک ایسی حکومت آئے گی جس کے ساتھ ہم بیٹھ کر مذاکرات کے ذریعے کشمیر کا مسئلہ حل کریں۔وزیر اعظم نے کہا ہمارے بڑے بڑے اسلامی سکالرز دنیا کے مختلف ممالک میں موجودہیں، ہمیں تھنک ٹینک بنا کر انہیں اکٹھا کرناچاہئے تاکہ ایسا بیانیہ باہر جائے جو ہماری قوم کی نمائندگی کرے ۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے خطاب میں کہا جموں و کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر سب سے پرانا مسئلہ ہے ، اسے حل کرنا ہوگا۔مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا اب افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی ،بھارتی را اور این ڈی ایس کا افغانستان میں گٹھ جوڑ ختم ہو چکا،ٹی ٹی پی سے بات چیت کے لئے تیار ہیں تاہم کوئی بھی مذاکرات کے حوالے سے ضمانت نہیں دے سکتا۔ پاکستان میں متعین کینیڈا کی ہائی کمشنر وینڈی گلمور نے کہا کینیڈا افغانستان میں انسانی بحران کے حل میں مدد کے حوالے سے کردار ادا کرنے کو تیار ہے ۔کنٹری ڈائریکٹر ورلڈ فوڈ پروگرام کرس کائے نے کہا افغانستان میں اس وقت 87لاکھ افراد آفت زدگی کا شکار ہونے کو ہیں اورخوراک کی کمی کا شکار ہونے کی وجہ سے دس لاکھ بچوں کی ہلاکت کا خدشہ ہے ۔ارکان قومی اسمبلی ریاض فتیانہ، رومینہ خورشید، ممبر یورپی پارلیمنٹ پار ہالگرن نے بھی اس موقع پر اظہار خیال کیا۔علاوہ ازیں وزیراعظم نے 115ویں نیشنل مینجمنٹ کورس میں شریک افسران سے گفتگو کرتے ہوئے کہا طاقت کااستعمال انتہاپسندی کاحل نہیں، نوجوانوں کااخلاقی معیاربلندکرناہماری ترجیح ہے ،حکومت ملک بھرمیں بنیادی نصاب کواپنانے کاارادہ رکھتی ہے ۔انہوں نے کہا ہماری حکومت کوسابقہ حکومتوں کی بدعنوانی کی وجہ سے بھاری قرضے ورثے میں ملے ،کورونانے عالمی معیشت کوبری طرح متاثرکیا،پاکستان نے اپنی معیشت کوکامیابی کیساتھ سنبھالا،اسکااعتراف بین الاقوامی اداروں نے بھی کیا،اصلاحات سے پاکستان علاقائی رہنما بن جائیگاجیسا70کی دہائی میں تھا۔ایس ڈی پی آئی سیمینارسے ویڈیولنک پرخطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا چین نے 70کروڑلوگوں کوغربت سے نکالا،کورونامیں پریشرکے باوجودلاک ڈائون نہیں لگایا،ہم نے دبائوبرداشت کیاصرف سمارٹ لاک ڈائون لگایا،ہم نے لوگوں اوراکانومی دونوں کوبچایا، پاکستان کوایسی ترقی کی ضرورت ہے جس میں کوئی پیچھے نہ رہے ۔انہوں نے کہا نچلے طبقے کواٹھائے بغیرترقی ممکن نہیں،مدینہ کی ریاست کااصول بھی یہی ہے ۔مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہاہے کہ ملکی معیشت کوروناکے دھچکوں سے باہر آ گئی ، عوام کوتھوڑاصبرکرناہوگا،تین سے چارماہ میں پٹرول اوردیگراشیاکی قیمتیں کم ہورہی ہیں، غریب طبقے کومچھلی پکڑنا سکھائیں گے ،مچھلی نہیں دیں گے ۔شوکت ترین نے سالانہ پائیدارترقی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہاہماری بچت انتہائی کم ہے ،چاہتے ہیں کہ ریونیو میں اضافہ ہو تاکہ قرضے نہ لینا پڑیں۔ انہوں نے کہا وزیراعظم نے حکم دیاہے کہ لوگوں کوہرصورت اپنے پائوں پر کھڑاکرناہے ۔مزیدبرآں وزیراعظم سے مصر کی معروف کاروباری شخصیت نجیب اُنسی ساویرس نے ملاقات کی۔دریں اثنا وزیراعظم نے لاپتہ صحافی مدثر نارو کی فیملی اور اس کے چھوٹے بیٹے سے ملاقات کی۔ملاقات میں وفاقی وزیرِ انسانی حقوق شیریں مزاری، اٹارنی جنرل خالد جاوید خان اور سیکرٹری داخلہ یوسف ندیم کھوکھر بھی شریک تھے ۔وزیرِ اعظم نے مدثر نارو کے والدین کو واقعہ سے متعلق تحقیقات اور تمام تر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی۔