مکرمی ! ہر شہر میں چڑیا گھر بنائے گئے ہیں جس میں شیر ،چیتے ،ہرن ،مگر مچھ ، کچوے اور دیگر جانور رکھے جاتے ہیں تا کہ ان کی افزائش ہو سکے اور عوام کو تفریحی سہولیات بھی میسر آسکیں مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ جانور وں کو نہ وہاں مناسب خوراک فراہم کی جاتی ہے اور نہ ہی ان کی دیکھ بھال اور علاج معالجے کے لئے سہولیات موجود ہیںچڑیا گھر انتظامیہ کے افراد جانوروں کے لئے جاری ہونے والے فنڈ زخرد برد کرکے جانوروں کے حق پر ڈاکہ ڈال رہے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان میںمعصوم بے زبان جانور وں کا جینا محال ہو گیا ہے جبکہ غیر قانونی شکار بھی نایاب اور قیمتی جانوروں کی افزائش میں بڑی رکاوٹ ہے ۔پاکستان میں صرف گھروں میں پلنے والے کتے،بلی اور پرندوں پر توجہ دی جاتی ہے جبکہ سڑکوں پر رہنے والے ہزاروں آوارہ کتے اور بلیاں غفلت سے گاڑی اور بائیک چلانے والوں کی وجہ سے ذخمی اور ہلاک ہو جاتے ہیں۔ غیر ملکی افراد جانوروں سے محبت اوران کی اعلیٰ کارکردگی سے متاثر ہو کرہزاروں ڈالرز فنڈ زبھیجیں یہ غیر ملکی فنڈز زخمی اور بیمار جانوروں کے بجائے انسانوں کو پر اسائش زندگی فراہم کرنے کی وجہ بن گئے ہیں جس کی وجہ سے بے زبان جانوروں کا زندہ رہنا مشکل بلکہ نہ ممکن ہو گیا ہے۔ (سید ہ سونیا منور، کراچی)