مکرمی !مہذب معاشروں میں عدالتوں اور عدالتی نظاموں سے انسانی حقوق کی آبیاری اور پائے جانے والی خرابیوں کی درستگی کی توقع کی جاتی ہے۔ ناقابل تردید حقیقت یہ ہے کہ کشمیر کبھی بھی ہندوستان کا حصہ نہیں رہا اور نہ ہی رہے گا۔ سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ انسانی حقوق کے علمبرداروں کے لیے مایوس کن ہے، کیونکہ ایسا لگتا ہے کہ یہ مودی حکومت کو کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری رکھنے کا کھلا اختیار دے رہا ہے۔ مزید برآں، یہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں سے متصادم ہے، جو واضح طور پر جموں و کشمیر کو ایک متنازعہ علاقہ قرار دیتی ہیں اور ہندوستان کو کہتی ہیں کہ وہ کشمیریوں کو حق خودارادیت کا اختیار دے۔ بھارتی سپریم کورٹ، اس تناظر میں، خود کو ہندوتوا کے اس نظریے سے ہم آہنگ کرتی نظر آتی ہے، جس کا مقصد اقلیتوں کے حقوق کو دبانا ہے۔ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری کو بھارت کو اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرنے، جموں و کشمیر کے لوگوں کو حق خودارادیت دینے اور بین الاقوامی اصولوں کے منافی ان مذموم اقدامات کو ترک کرنے پر مجبور کرنے کے لئے مداخلت کرنی چاہیے۔(عبدالباسط علوی )