لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا پارلیمنٹ کو اختیار ہے ، آرٹیکل 243کے تحت وزیر اعظم کو بھی اختیار ہے ،48کے تحت وزیر اعظم کی سفارش پر صدر بھی توسیع دے سکتے ہیں۔آرٹیکل 48کے تحت تو اسے چیلنج ہی نہیں کیا جاسکتا۔پروگرام مقابل میں اینکر پرسن حمزہ تارڑ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاعدالت میں یہ موقف اختیار کیوں نہیں کیا گیا کہ وزیر اعظم کے پاس توسیع کااختیار ہے ۔توسیع کا قانون پارلیمنٹ سے پاس ہوجائے گا ،اس کی کوئی مزاحمت نہیں کرے گا۔سیاستدان ہمیشہ اپنے مفادات کیلئے لڑتے رہے ہیں اور لڑتے رہیں گے ۔ مریم نواز باہر اسلئے جانا چاہتی ہیں کہ انہوں نے وہاں جاکر اہم فیصلے کرنے ہیں۔ اتنے لوگ جو لندن گئے ہیں وہ کیوں گئے ہیں۔انہوں نے وہاں جاکر یہ دیکھنا ہے کہ یہ اقتدار میں کس طرح واپس آسکتے ہیں ۔یہ سوچ رہے ہیں عمران خان اور فوج میں اختلافات کیسے پیدا کئے جاسکتے ہیں۔یہ ذمہ داری تو شہبازشریف نے لی ہوئی ہے ۔وہ اکثر لابنگ کرتے رہتے ہیں۔وہ بڑے ادب سے جھک کر گھٹنوں کے نیچے ہاتھ لگاتے ہیں ۔نوازشریف تو چاہتے ہیں ان کی جانشین مریم ہو، وہ یہ تو نہیں چاہتے شہبازشریف ان کے جانشین ہوں۔میرا ذہن کہتا ہے مریم نواز بھی جائینگی، آصف زرداری بھی جائینگے کیونکہ اسٹیبلشمنٹ یہی چاہتی ہے کہ ملک میں امن ہو اور معاشی ترقی ہو۔فوج تب ہی مضبوط ہوتی ہے جب معیشت مضبوط ہو ۔ ملک کی اس وقت عجیب وغریب صورتحال ہے ۔ حکومت کی کوئی سمت نہیں ہے ۔ شہبازشریف چاہتے ہیں مفاہمت ہوجائے ۔یہاں تو کہا جارہا تھا نوازشریف کے بچنے کی کوئی امید ہی نہیں ہے مگر وہاں پہنچتے ہی انہوں نے سیاسی سرگرمیاں شروع کردی ہیں۔یہ دوست ممالک سے رابطہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ایک سوال پرانہوں نے کہا امریکہ طالبان مذاکرات کی کامیابی میں کوئی شبہ نہیں ہے ۔طالبان کو اقتدار چاہئے اور امریکہ افغانستان سے واپس جانا چاہتا ہے ۔ افغانستان میں مذاکرات پاکستان کے بغیرکامیاب نہیں ہوسکتے ۔پاکستان کے پاس امریکہ سے سودے بازی کا بہترین وقت ہے ۔