اسلام آباد(خبر نگار)عدالت عظمیٰ نے سینٹ انتخابات کے بارے میں الیکشن کمیشن کی انتخابی سکیم پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے شفاف سینٹ انتخابات یقینی بنانے اور قابل شناخت ووٹ کے معاملے پر تجاویز طلب کرلی ہیں عدالت نے کہا کہ سینٹ انتخابات میں کیا ہوتا سب جانتے ہیں، کرپشن روکنا ہوگی۔چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے ہدایت کی کہ الیکشن کمیشن معاملے کا جائزہ لے کر رپورٹ دے ۔عدالت نے مزید سماعت آج تک ملتوی کردی جبکہ چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے ارکان کو خود پیش ہونے کی ہدایت کی۔ چیف جسٹس نے چیف الیکشن کمشنر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا جو نہی ووٹ ڈل جاتا ہے اس کے بعد سیکر سی ختم ہوجاتی ہے ،الیکشن کمیشن اس بارے میں واضح موقف دے ۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے بتایا کہ انتخابات سے کرپشن کو ختم کرنے کا طریقہ کارالیکشن ایکٹ مجریہ 2017میں موجود ہے ، ووٹ قابل شناخت بنانے کیلئے آئین میں ترمیم ضروری ہے ،عدالت نے چیف الیکشن کمشنر کے موقف کو مسترد کیا اور کہا کہ پاکستان میں سینٹ انتخابات کے اندر کیا ہوتا ہے ،سب جانتے ہیں۔جسٹس مشیر عالم نے استفسار کیا جو رکن اسمبلی پارٹی پالیسی کے خلاف جاتا ہے اس کے خلاف کیا تعزیری کارروائی کی جاتی ہے ؟۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا سینٹ انتخابات میں ووٹ کو قابل شناخت نہیں بنایا جاسکتا ۔چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو انتخابی عمل سے کرپشن ہر حال میں روکنا ہوگی ،چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ووٹوں کی خریدوفروخت اور دباؤ کو روکنا بھی الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا 2018 کے سینٹ الیکشن کی ویڈیو موجود ہے لیکن اس پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی، کیا الیکشن کمیشن انتخابی عمل سے کرپشن ختم نہیں کرنا چاہ رہا؟ ۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا جو ہوا سب کو اس کا پتہ ہے لیکن جس کو پتہ ہونا چاہیے اسے پتہ نہیں،پورا پاکستان جانتا ہے لیکن نہیں جانتا تو الیکشن کمیشن ۔اٹارنی جنرل نے عدالت کی اجازت سے اپنی تجاویز پڑھ کر سنائیں اور کہا انتخابت میں سکریسی ووٹ ڈالنے کی حد تک ہے ۔