لاہور(سٹاف رپورٹر، وقائع نگار ،نیوزایجنسیاں ) نئے قائد ایوان کے انتخاب کیلئے بلایا گیا پنجاب اسمبلی کا اجلاس شدید ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا،حکومتی و اپوزیشن خواتین ارکان میں ہاتھا پائی اور لڑائی جھگڑے کے باعث ڈپٹی سپیکر نے چند منٹ بعد ہی اجلاس 6اپریل تک ملتوی کردیا۔ قائد ایوان کے انتخاب کیلئے ووٹنگ کرائے بغیر اجلاس ملتوی کرنے پر متحدہ اپوزیشن نے ایوان کے اندر بھرپور احتجاج کیا۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر سردار دوست محمد مزاری کی زیر صدارت ایک گھنٹہ 25 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا ۔اجلاس میں شرکت کیلئے ارکان اسمبلی کی بھاری اکثریت اسمبلی سیکرٹریٹ پہنچی، تلاوت کلام پاک کے بعداجلاس کا آغاز ہوا تو تحریک انصاف کی سعدیہ سہیل رانا و دیگر خواتین اپنی نشستوں سے اٹھ کر اپوزیشن بنچوں کی طرف آئیں اور منحرف خواتین عظمیٰ کاردار اور دیگر کو زبردستی کھینچنے کی کوشش کرنا شروع کردی جس پر اپوزیشن کی دیگر خواتین نے مزاحمت کی ،دونوں اطراف سے نعرے بازی کیساتھ سخت جملوں کاتبادلہ بھی ہوا اور پھر حکومتی و اپوزیشن خواتین ممبران میں جھگڑا شروع ہوگیا۔ڈپٹی سپیکر نے قائد ایوان کیلئے ووٹنگ کرانے کی بجائے اجلاس 6اپریل تک ملتوی کردیا۔اجلاس ملتوی ہونے پراپوزیشن نے شدید احتجاج کیا۔ اپوزیشن ارکان احتجاجاً کئی گھنٹے تک پنجاب اسمبلی میں موجود رہے اور پہلا روزہ بھی پنجاب اسمبلی میں افطار کیا ،اپوزیشن ارکان نے پنجاب اسمبلی کی لائٹیں،اے سی ،لفٹ اور پنکھے بند کرنے کیخلاف شدید احتجاج کیا ، ارکان اسمبلی نے اندھیرے میں بیٹھ کرافطار ی کی ۔ذرائع کے مطابق اپوزیشن اور اتحادی ارکان نے دو روز تک پنجاب اسمبلی کے قریب رہنے کا فیصلہ کیا ہے ،اپوزیشن کی خواتین اور مرد ارکان اسمبلی کیلئے علیحدہ علیحدہ رہائش کا انتظام کر دیا گیا ۔ ادھر میڈیا نمائندگان کودوسرے روز بھی اسمبلی سیکرٹریٹ جانے سے روکدیا گیا، جب صحافیوں نے پریس گیلری میں جانے کی کوشش کی تو اسمبلی سٹاف نے اسے بھی تالے لگا دیئے ، اسمبلی سٹاف کا کہنا تھا سیکرٹری اسمبلی کے حکم پر ایسا کیا گیا ، صحافیوں نے سیکرٹری اسمبلی سے اس بارے میں بات کی تو ان کا کہنا تھا آج گیلری نہیں کھلے گی۔ صحافیوں نے سیکرٹری اسمبلی کے رویے کیخلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے اسمبلی کی سیڑھیوں پر دھرنا دیدیا اور زبردست نعرے بازی کی۔میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر مراد راس نے کہا مرکز اور پنجاب میں شیروانیاں پہننے والوں کے خواب چکنا چور ہوگئے ، یہ شیروانیاں لٹکی ہی رہیں گی، سپیکر نے آئینی و قانونی کام کیا ، 6اپریل تک ہمارے تمام ممبران واپس آجائیں گے ،اپوزیشن کو منہ کی کھانا پڑے گی۔ چودھری سرور نے پارٹی سے غداری کی اسلئے انہیں ہٹایا گیا۔پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر حسن مرتضی، ن لیگ کی عظمیٰ بخاری اور دیگر کا کہنا تھاحکومت نے غیر آئینی و غیر قانونی کام کیا،ان کو بھاگنے کا راستہ نہیں دیں گے ، پنجاب اسمبلی میں میڈیا پر پابندی لگا کر منصوبہ بندی کے تحت اجلاس ملتوی کیا گیا،6اپریل کو بھی اکثریت ہمارے پاس ہی ہوگی۔ واضح رہے اسمبلی اجلاس سے قبل ارکان اسمبلی کی جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری رہا،مونس الہی نے علیم خان گروپ کے ارکان توڑ لئے جن میں اشرف رند، عون ڈوگر، خرم لغاری، اویس دریشک اور علمدار قریشی شامل ہیں۔