اسلام آباد(خبر نگار)عدالت عظمیٰ نے خیبر پختونخوا کے سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کے خلاف پشاورہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم کرتے ہوئے معاملہ دوبارہ جائزہ کیلئے ہائی کورٹ کو بھیجتے ہوئے قرار دیا کہ ہائیکورٹ قانون کے مطابق کیس کا فیصلہ کرے ۔جمعرات کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے خیبر پختونخوا سول سروس ایکٹ میں ترمیم کالعدم کرنے کے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل منظور کی اور آبزرویشن دی کہ قانون بنانا حکومت کاکام ہے عدالت کا کام قانون پر عمل کرانا ہے ۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ چند سول سرونٹس کے تحفظات پر قانون کو غلط قرار نہیں دیا جاسکتا۔جسٹس اعجا زالاحسن نے کہا کہ جب ایک دفعہ قانون لاگو ہوجائے تو پھر عدالت اسے ختم نہیں کر سکتی ۔چیف جسٹس نے کہاوضاحتوں سے قوانین چیلنج نہیں ہوتے ،عدا لتیں قوانین پر عملدرآمد کرواتی ہیں،قانون آئین کے تحت بنتا ہے رولز آف بزنس سے نہیں۔ جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دئیے کہ اگر کسی کو اسمبلی کی کاروائی پر اعتراض ہے تو اسمبلی میں جاکر شکایت کرے ،جب روٹی پک چکی تو یہ پوچھنا بے کار ہے کہ آٹا کہاں سے آیا۔جسٹس اعجاز الاحسن کہا کہ جب قانون پر گورنر کے دستخط ہوگئے تو معاملہ ختم ہوگیا،قانون سازی میں کسی کا موقف سننے کا تصور نہیں ہے ۔امریکی صحافی ڈینیئل پرل کے قتل میں ملوث ملزمان کی رہائی کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ہے جبکہ عدالت نے ملزمان کو زیر حراست رکھنے کے خلاف ہائیکورٹ کا حکم نامہ طلب کرلیا ۔سپریم کورٹ نے ذہنی مر ض (شیزو فرینیا )کے شکار قیدیوں کی سزائے موت کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے قراردیا کہ فیصلہ مناسب وقت پر سنایا جائے گا ۔عدالت عظمیٰ نے سات سالہ بچی کے ساتھ زیادتی اور قتل کرنے کے ملزم کی پھانسی کی سزا کو برقرار رکھا ہے ۔