اسلام آباد؍ کراچی ( خبر نگار خصوصی؍ نیوز ایجنسیاں) وفاقی حکومت نے جسٹس (ر) وجیہہ الدین کے خلاف ہتک عزت کا کیس دائر کرنے کا اعلان کردیا۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے اطلاعات فواد چودھری نے کہا عام آدمی کی بات تو کیا، وزیراعظم کی عزت محفوظ نہیں ، اظہار رائے سے متعلق ملک میں کوئی قانون ہے نہ اس پر عمل ہے ۔جسٹس (ر)وجیہہ الدین کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا جہانگیر ترین نے وجیہہ الدین کے الزامات کی تردید کی، بدقسمتی سے ہم آرٹیکل 9 کی خلاف ورزی دیکھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا اب لوگوں کی پگڑیاں اچھالنے کا سلسلہ بند ہونا چاہئے ، ایسے الزامات پر سخت ایکشن ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا وجیہہ الدین کا بیان چلانے والے ٹی وی چینلز کو بھی نوٹس دے رہے ہیں، چیف جسٹس سے اپیل ہے یہ مقدمات ترجیحی بنیادوں پر سنیں ۔تحریک انصاف کے سابق رہنما، جسٹس (ر) وجیہہ الدین نے کہا ہے کہ میں نے جو بھی کہا ہے ، سچ کہا ہے اور اگر کوئی ہتک عزت کا مقدمہ کرنا چاہتا ہے تو ضرور کرے ،میرے خلاف مقدمہ وہ کرے جسے تکلیف ہوئی ، فواد چودھری کیوں؟کراچی میں ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما ء خالد مقبول صدیقی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وجیہہ الدین نے کہا پاکستان میں ہم سب کے مشترکہ مسائل ہیں، کہیں وڈیرہ اور سردار قابض ہے تو کہیں خان قابض ہے ، اگر قابض کوئی نہیں ہے تو پاکستان کے عوام قابض نہیں ہیں اور اسی عوام کے لئے ہم جدوجہد کررہے ہیں۔انہوں نے کہا پہلے کراچی اور سندھ کی باتیں ہوتی تھیں لیکن اب شہری اور دیہی سندھ کی باتیں شروع ہو گئی ہیں۔پریس کانفرنس کے دوران فواد چودھری کی جانب سے ہتک عزت کے مقدمہ دائر کرنے کے حوالے سے سوال پر وجیہہ الدین نے کہا میں نے جو کچھ بھی کہا ہے ، وہ سچ ہے ، اگر کوئی صاحب ہتک عزت کا مقدمہ کرنا چاہتے ہیں تو ضرور کریں، عدالتیں کھلی ہوئی ہیں، قانون کی عملداری کا تو مطلب ہی یہی ہے کہ اگر کسی کے حقوق کی پامالی ہوئی ہے تو وہ عدالتوں میں جائے ۔انہوں نے کہا سوال یہ ہے کہ حقوق کی پامالی فواد چودھری کی ہوئی ہے یا عمران خان کی؟ اگر ہتک عزت کا مقدمہ باالخصوص کریمنل مقدمہ دائر کرنا ہے تو ایف آئی آر کون کٹواتا ہے ، وہ شخص جس کے گھر پر واردات ہوئی ہو یا کوئی راہ چلتا آدمی ایف آئی آر کٹوائے گا؟ اگر کرمنل مقدمہ داخل کرنا ہے تو فواد چودھری کیوں کریں گے ، جسے تکلیف ہوئی یا مسئلہ ہو تو وہ داخل کرتا ہے ، میں نے جو بھی کچھ کہا ہے عمران خان کے حوالے وہ بالکل سچ ہے ۔انہوں نے کہا جہاں تک جہانگیر ترین کی جانب سے تردید کی بات ہے تو وہ آخر کرتے بھی کیا، کیا وہ کہتے کہ میں اخراجات کرتا رہا ہوں، اس طرح کے اخراجات کی کوئی دستاویزی شکل نہیں ہوتی لہذا ان کے لئے اس کی تردید کرنا بہت آسان تھا۔خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا ہم تحریک انصاف کا بوجھ نہیں اٹھائیں گے ۔انہوں نے کہا ہمیں فعال عدالت اور شراکتی جمہوریت کی ضرورت ہے ، سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے خلاف ہم نے تمام سیاسی قوتوں کو اے پی سی میں بلایا۔سربراہ ایم کیو ایم پاکستان نے کہا پیپلز پارٹی پورے سندھ کو لسانی فسادات کی طرف بڑھا رہی ہے ، سعید غنی تنخواہ دار ہیں، ان کی مجبوری ہے ایسی باتیں کرنا۔خالد مقبول صدیقی نے سوال کیا کہ کیا کوٹہ سسٹم ہم نے لگایا؟ یا پھر لسانی بل ایم کیو ایم نے پیش کیا؟انہوں نے جسٹس (ر) وجیہہ الدین کی ایم کیو ایم مرکز آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا ہمیں وجیہہ الدین کے تجربے کی ضرورت ہے ۔پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مصطفی کمال سے سیاسی اختلاف نہیں، سیاسی اختلاف سیاسی لوگوں سے ہوتا ہے ۔