منگتا ہوں میں تمہارا عبداللہ شاہ غازی کیجیے کرم خدا را عبداللہ شاہ غازی اے والی کراچی ! اس شہر پہ کرم ہو !! یہ شہر ہے تمہارا عبداللہ شاہ غازی قدموں سے آپ کے جو چشمہ اُبل رہا ہے ہے کتنا پیارا پیارا عبداللہ شاہ غازی تصوف اسلامی وہ شاہراہ حق ہے جس پہ رکھا جانے والاہر قدم منزہ ،لطیف اور جو ہر خالص ہے ۔ تصوف صوف سے ہے جس کا اطلاق مختلف الفاظ پہ کیا جاتا ہے مثلا جانوروں سے حاصل کردہ اون کو بھی صوف کہتے ہیں ۔بعض نے قبیلہ بنی صوفۃ کی طرف بھی نسبت کی ہے۔صوف صفا سے بھی ہے یعنی صاف گو لوگ یا پاکیزہ افراد ۔صوف صفہ سے بھی ہے اصحاب صفہ جو پاکیزگی قلب کے لیے صفہ کے چبوترے پہ بیٹھا کرتے تھے اصحاب تصوف کہلاتے ، صوفی لوگ اونی لباس پہنتے تھے اس لیے بھی ان کو احباب تصوف کہا گیا، اس کی اصطلاحی تعریف کرتے ہوے اہل علم فرماتے ہیں، التصوف ھوالتخلق بالاخلاق الالھیۃ، (اصلاحات الصوفیہ 17)تصوف یہ ہے کہ بندہ اخلاق الہیہ کو اپنالے ،حضرت امام مالک رضی اللہ عنہ کا قول ہے ۔من تَصَوّفَ وَلم یتفقہ فقد تزندق ومن تفقہ ولم یتصوف فقد تفَسَّقَ ومن جمع بینھما فقد تَحَقَّقَ،جو صوفی بنے مگر فقہ سے نابلد ہو اس کا زندیق بننے کا خطرہ ہے ،اور جوفقہ اسلامی کو حاصل کرے مگر تصوف سے دور ہو وہ فاسق بن سکتا ہے جوان دونوں کو جمع کرے گا وہ حقیقت احوال تک رسائی حاصل کرپائے گا ۔ اولیائے کرام اور صوفیائے عظام دور اول سے ہی ترویج اسلا م واشاعت دین کے لیے سرگرم عمل رہے ،سندھ کی سر زمین بہت سے اولیائے کرام سے مزین ومنور ہے ۔یہ وہی سر زمین ہے جسے بر صغیر میں باب الاسلام کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ،یہ حضرت سچل سر مست کی سر زمین ہے ،حضرت سید ناعثمان مروندی (سیہون شریف ) المعروف لال شہباز قلندر کی دھرتی ہے ،یہ شاہ عبدالطیف بھٹائی ،سید مسکین شاہ بخاری ،سندھ کے مصلح اول شاہ عنایت اللہ ،محقق الاسلام مخدوم محمد ہاشم ٹھٹھوی ،سید شاہ مردان پیر پگاڑاصاحب اور قطب عالم شاہ بخاری رحمھم اللہ تعالیٰ گزرے ہیں عظیم محقق حضرت قبلہ سیدزین العابدین راشدی صاحب اپنی کتاب سندھ کے دو مسلک میں لکھتے ہیں کہ قرآن پاک کا پہلا ترجمہ بھی سندھی زبان میں ہوا اور دنیا کا سب سے بڑا قبرستان مکلی شریف بھی سندھ میں ہے ،ٹھٹھہ کے علاقے میں بارہویں صدی میں 12سو مساجد اور4سو مدارس اسلامیہ موجود تھے۔ اور ان سب سے پہلے جس عظیم ترین ہستی نے اس سرزمین کو اپنے ایمان و کردار سے روشن کیا وہ حضرت عبداللہ الاشتہرالمعروف عبداللہ شاہ غازی رحمۃاللہ علیہ تعالیٰ کی ذات ہے حضرت عبداللہ شاہ غازی سادات گھرانے کے وہ گُل زیبا ہیں جن کی خوشبونے عرب و عجم کو مسحور کیا ،آپ کا سلسلہ ،سلسلہ ذھب ہے ابو محمد عبداللہ الاشتر بن سید محمد نفس ذکیہ بن سید محمد عبداللہ المحض بن سیدنا امام حسن مثنیٰ بن سیدنا امام حسن پاک رضی اللہ عنہ بن سیدنا علیٰ المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم ۔یوں آپ پانچویں واسطے سے حضرت مولیٰ علیٰ المرتضیٰ شیر خدا کرم اللہ وجہہ الکریم کے بیٹے ہیں ،آپ باپ کی جانب سے حسنی اور ماں کی جانب سے حسینی ہیں ،حضرت امام حسین علیہ السلام کی صاحبزادی حضرت فاطمۃالصغٰری کانکاح حضرت سیدنا حسن المثنٰی سے ہوا تھا تو اس نسبت سے آپ حسنی و حسینی سید ہیں ۔آپ کی ولادت باسعادت 98ھ میں مدینہ پاک میں ہوئی ،ابتدائی تعلیم اپنے والدگرامی حضرت سید نفس ذکیہ سے حاصل کی،علم حدیث پہ بھی عبور حاصل کیا ،شمشیر زنی اور گھڑسواری کے ماہر تھے ۔اسی لیے آپ کو الاشتر کہاجاتا ہے۔ آپ کے دو بھائی ہیں۔جن کانام بقول امام طبری حضرت حسن اورحضرت علیٰ رحمۃاللہ علیہ ہے ۔حضرت نفس ذکیہ نے جب138ھ میں علوی خلافت کی تحریک شروع کی تو ان پہ ظلم و ستم ڈھائے گئے تاریخ گواہ ہے کہ بنو امیہ کے دور حکومت کے مظالم سے بڑھ کر بنو عباس کے دور حکومت میں اہل بیت اطہار پہ ظلم ہوئے حضرت نفس ذکیہ کے بھائی حضرت ابراہیم بن عبداللہ کو دیوار میں زندہ چنوا دیاگیا تھا ،حضرت نفس ذکیہ نے عبداللہ شاہ غازی کو سندھ کی طرف نقیب و مبلغ کی حیثیت سے بھیجا۔آپ اپنے ساتھ کثیر گھوڑے لے کر آئے اس وقت سندھ کے گورنر عمر بن حفص تھے یہ نہایت عاشق رسول اور محب اہل بیت تھے ۔انہوں نے آپ کا بہت احترام کیا آپ نے سندھ میں دین اسلام کا کام شروع کیا اور سینکڑوں لوگوں کو مسلمان کیا ،آپ ایک ہندو راجہ کے پاس گئے جو آپ کے اخلاق سے مسلمان ہو گیا اور اس کے ساتھ سینکڑوں لوگ مسلمان ہوئے اس نے اپنی بیٹی کی شادی آپ سے کردی۔جن سے آپ کے ایک صاحبزادے ہوئے جن کا نام محمد ابوالحسن مشہور ہوا آپ نے ساری زندگی دین متین کی خدمت کی۔آپ کا وصال باکمال 20 ذوالحجہ150 ہجری میں ہوا ایک قول کے مطابق آپ کو خلیفہ منصور نے شہید کروایا آپ کا مزار پاک کلفٹن کراچی میں مرجع خلالق ہے ۔ آپ کے مزار پاک کی تعمیر کے دوران صاف پانی کی شدید قلت کی وجہ سے جب پریشانی حد سے بڑھ گئی تو ایک دن آپ کے مزار پاک کے عقب سے ٹھنڈے میٹھے پانی کا چشمہ جاری ہو گیا، جس سے عوام الناس تبرک حاصل کرتے ہیں آپ نے ساری زندگی اخوت ،محبت ، اسلامی جدوجہد اور دین متین کی اشاعت کاکام کیا سندھ کے لوگ تو آپ سے محبت کرتے ہی ہیں پنجاب کے لوگوں کے دلوں میں بھی آپ کی عقیدت و محبت بہت گہری ہے۔برصغیر کے عظیم سکالر اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی نے حضرت عبداللہ شاہ غازی کے آباو اجداد کا ذکر بارہا فرمایا ہے اس پہ محترم محمد ندیم احمد ندیم نورانی صاحب کا مقالہ بھی ہے ۔اللہ پاک ہم سب کو آپ کے روشن کردار سے نورِ تقوٰی اور خیرِ کثیر حاصل کرنے کی سعادت عطا فرمائے ۔آمین