اسلام آباد،راولپنڈی،سرائے عالمگیر (خبر نگار خصوصی،سٹاف رپورٹر،92 نیوزرپورٹ،نیٹ نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک،تحصیل رپورٹر،صباح نیوز) حکومت اور کالعدم تنظیم تحریک لبیک کے درمیان اتفاق رائے سے معاہدہ طے پا گیا،وزیرمملکت علی محمدخان کی سربراہی میں معاہدے پرعملدرآمدکی نگرانی کیلئے سٹیئرنگ کمیٹی قائم کردی گئی جس کا علی محمدخان کی زیرصدارت رات گئے اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا،ذرائع کے مطابق سٹیئرنگ کمیٹی نے اجلاس میں معاہدے کے نکات پرقانونی ٹیم سے مشاورت کی اور عملدرآمد کی تفصیلات طے کی گئیں،حکومت اورکالعدم تنظیم کے مابین معاہدے کا جائزہ لیاگیا، اجلاس میں فیصلہ کیاگیاکہ حکومت اورکالعدم تنظیم میں معاہدے پرفوری عملدرآمدیقینی بنایاجائے گا، سٹیئرنگ کمیٹی کادوسرااجلاس آج لاہورمیں بلانے کافیصلہ کیاگیاہے ۔حکومت اورکالعدم جماعت کے درمیان معاہدے کے اہم نکات سامنے آگئے ، ذرائع کے مطابق کالعدم تنظیم نے آئندہ لانگ مارچ یا دھرنا نہ دینے کی یقین دہانی کرادی جبکہ حکومت کی جانب سے تنظیم کوسیاسی سرگرمیوں کی اجازت ہوگی،ذرائع نے دعویٰ کیاکہ سعد رضوی کی رہائی عدالتی فیصلوں سے مشروط ہوگی، حکومت رکاوٹ نہیں ڈالے گی، کالعدم جماعت سے پابندی کے خاتمہ کاقانون کے مطابق فیصلہ ہوگا۔کالعدم جماعت لانگ مارچ ختم کر دے گی،کارکنوں کی رہائی قانونی طریقہ کارکے تحت ہوگی جبکہ کالعدم تنظیم کے کارکن پرامن رہینگے ۔مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق کالعدم مذہبی تنظیم کی جانب سے مفتی منیب الرحمان نے بطور ضامن معاہدے کیلئے کردار ادا کیا ،حکومت کی جانب سے شاہ محمود قریشی، اسد قیصراورعلی محمد خان نے معاہدے پر دستخط کئے ۔ دھرنے کے شرکا ایک دور روز میں واپس گھروں کو جائیں گے ، حکومت مذہبی جماعت کو کالعدم قرار دینے کافیصلہ واپس لے گی۔صباح نیوزکے مطابق معاہدے کے تحت کالعدم تنظیم فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کے مطالبے سے دستبردار ہوگئی جبکہ حکومت کالعدم تنظیم کے گرفتار کارکنوں کو رہا کردے گی تاہم دہشتگردی سمیت سنگین مقدمات کا سامنا کرنے والے کارکنوں کوعدالت سے ریلیف لینا ہوگا۔ دھرنے کے شرکا کے خلاف حکومت کسی قسم کی کوئی کارروائی نہیں کرے گی ۔ سعد رضوی کو ایک ہفتہ میں عدالتی عمل مکمل ہونے کے بعد رہا کردیا جائے گا، شوریٰ کے ان گرفتار اراکین کو فوراً رہا کیا جائے گا جن کیلئے عدالتی عمل درکار نہیں جبکہ باقی کو عدالتی عمل کے ذریعے رہا کیا جائے گا۔ دس پندرہ دن کے اندر اندر ضروری کارروائی کے بعد تحریک لبیک کو کالعدم تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا جائے گا۔معاہدے کے بعدمفتی منیب الرحمٰن نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، وزیر مملکت علی محمد خان، کالعدم ٹی ایل پی کی مجلس شوری کے رکن علامہ غلام عباس فیضی اور مفتی محمد عمیر کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا وزیر اعظم نے انتہائی سنجیدہ کردار ادا کیااور انتہائی سنجیدہ افراد شاہ محمودقریشی، اسد قیصراور علی محمد پر مشتمل کمیٹی بنا کر اسے پورا اختیار دیا،معاہدے کوسعدرضوی کی حمایت بھی حاصل ہے ،کسی نا خوشگواری سے پہلے ہی معاہد ہ ہوگیا،تناؤ میں جوش پر ہوش کا غالب آنا خوش آئند ہے ،فریقین کی طرف سے مثبت رویہ اختیار کیا گیا،آئندہ دنوں میں معاہدے کے مثبت نتائج سامنے آجائیں گے ، معاہدے کے مندرجات جلد سامنے آجائیں گے ،معاہدہ کسی کی فتح یا شکست نہیں یہ اسلام ، پاکستان اورانسانی جانوں کے تحفظ کی فتح ہے ۔ فورسزاور تحریک لبیک کے شہداء کی مغفرت کیلئے دعا گو ہیں، ریاست سے اپیل ہے شہداء کے اہلخانہ کی کفالت کی جائے ،اللہ تعالیٰ حبیب کریم ﷺ کے طفیل بہتر ثمرات نصیب فرمائے ۔ سٹیئرنگ کمیٹی کی سربراہی علی محمد خان جبکہ اس میں راجہ بشارت، سیکرٹری داخلہ، ہوم سیکرٹری پنجاب،مفتی غلام غوث بغدادی، انجنیئر حفیظ اللہ قلبی بھی شامل ہوں گے ، کمیٹی آج سے کام شروع کرے گی،یقین دلاتاہوں معاہدے سے خیربرآمدہوگی اور امن و سلامتی کو فروغ ملے گا،یہ پورے ملک کے لئے خیر و فلاح کی خبر ہے ، ملک میں امن و سلامتی کے لئے مخلصانہ جدوجہد کی گئی ہے ۔ مصالحت کار کا کردار ادا کیا ،حکومتی صفوں میں معقولیت کامظاہرہ کرنے والوں کے شکر گزار ہیں، طاقت کے استعمال سے گریز کا مشورہ دینے والوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں ، پاکستان کی سلامتی ضروری ہے ، حکومت کے پاس طاقت اور اختیار ہوتا ہے ، ملکی فیکٹریوں میں بننے والا اسلحہ اپنے لوگوں کے لئے نہیں دشمنوں کے لئے ہے ، اپنے عوام کے خلاف طاقت کا استعمال کوئی حکومت نہیں کرتی، ملک کی خاطر، عافیت کی خاطر ایثار سے کام لینا ہوتا ہے ، ماضی کو بھلا کر بیٹھے ، یقین دلاتے ہیں معاہدے پر عمل ہوگا، مذاکرات جبر اور تنائو کے ماحول میں نہیں بلکہ سنجیدہ ماحول میں ہوئے ،فریقین کی جانب سے مذاکرات میں سنجیدہ رویہ اختیارکیا گیا، تنائو کی فضا میں جذبات کو قابو میں رکھنا دانشمندی ہے ۔مذاکرات کے لیے ہم نے 12، 13 گھنٹے محنت کی، میڈیا سے درخواست ہے کہ وہ ملک و ملت کی خاطر مثبت پہلوئوں کو سامنے لانے کی کوشش کرے ۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا مفتی منیب الرحمان، مولانا بشیرفاروقی، صاحبزادہ حامد رضا اور ثروت اعجاز قادری کے شکرگزار ہیں، ان علما نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی، علما و مشائخ نے اپنے اثر و رسوخ اور رہنمائی سے ہمیں مستفید کیا، علما ئنے فہم و فراست سے کام لیتے ہوئے ملک کو امتحان سے بچایا، قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں طویل مشاورت کر کے مذاکرات کو ترجیح دی گئی، قوم میں اضطراب کی کیفیت تھی، معصوم لوگوں کی جانوں کا ضیاع دیکھا، لوگوں کو مشکلات درپیش تھیں، امن اور بہتری کا راستہ تلاش کیا گیا ، تحریک لبیک کی قیادت کے بھی شکر گزار ہیں، انتشار میں پاکستان کا فائدہ نہیں البتہ ملک میں افراتفری دیکھنے والوں کو فائدہ ہو سکتا ہے ، اللہ نے ہمیں سرخرو کیا، پوری قوم کو مبارکباد دیتے ہیں ،سب کچھ سامنے آ جائے گا، شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس میں میڈیانمائندوں کے سوالات کا جواب دینے سے انکار کردیا۔معاہدے کے بعدوزیرآبادمیں پڑائوڈالے دھرنے کے شرکانے سامان پیک کرناشروع کردیا۔ راولپنڈی میں مری روڈ، فیض آباد،ایکسپریس وے سے راول ڈیم چوک اور ریڈ زون اور ایکسپریس وے سے آئی جی پی روڈ کو جانے والے راستے سے بھی کنٹینرز ہٹا دیئے گئے ۔صدراورملحقہ سڑکوں سے بھی ڈائیورشن ختم کردی گئی،نائنتھ ایونیوسگنل سے سٹیڈیم روڈکی طرف ٹریفک کھول دی گئی۔سرائے عالمگیرمیں جی ٹی روڈپرخندقیں بھردی گئیں، شادی ہال اورپٹرول پمپس بھی کھل گئے ۔نہراپرجہلم سے بھی کنٹینرزاور خاردارتار ہٹادیئے گئے ۔