کراچی (سٹاف رپورٹر)پاک بحریہ نے عالمی دن برائے ہائیڈروگرافی جوش و خروش اوراس عزم کے ساتھ منایاکہ بلواکانومی اور قومی ترقی میں اس کے کردار کو اجاگر کیاجائے ۔ہرسال دنیا بھرمیں عالمی دن برائے ہائیڈروگرافی 21جون کومنایاجاتاہے ۔اس دن کو منانے کامقصد دنیا بھرکی توجہ ہائیڈروگرافی کی اہمیت کی طرف مرکوزکرانااوردنیا بھرمیں کھلے سمندروں،بندرگاہوں اوردیگر محفوظ سمندری علاقوں میں محفوظ نیوی گیشن سے متعلق کیے گئے کاموں کوسراہناہے ۔پاک بحریہ ہرسال یہ دن مناتی ہے اور اس کی آگہی کیلئے مختلف سرگرمیوں کاانعقادکرتی ہے جن میں سیمینارزاورلیکچرزشامل ہیں، یہ سرگرمیاں عام لوگوں میں اِس اہم موضوع کے متعلق آگہی پیداکرنے میں اہم کردارادا کرتی ہیں۔اس سال ہائیڈروگرافی کے دن کے لئے منتخب کردہ موضوع"ہائیڈرو گرافک انفارمیشن ڈرائیونگ میرین نالج"ہے ۔ہائیڈروگرافی میں سمندرمیں ہونیوالی تمام سرگرمیاں مثلاًنیوی گیشن کاتحفظ ،معاشی ترقی،سمندری تحقیق،ماحولیاتی تحفظ،بندرگاہوں کااستعمال،انٹیگریٹڈ کوسٹل زون منیجمنٹ،تباہ کاریوں سے نبردآزماہونا،پڑوسی ممالک کے مابین سمندری حدود کاتعین وغیرہ شامل ہیں۔پاکستان کے پاس 1000 کلومیٹرسے زائد کی ساحلی پٹی اور تقریباً 290,000مربع کلومیٹرکاعلاقہ موجود ہے ۔پاکستان کی بلحاظ حجم 90 فیصد سے زائداور قیمت کے لحاظ سے 70 فیصد تجارت بحیرہ عرب کے ذریعے ہوتی ہے ۔اقوامِ متحدہ کے سمندری قوانین(UNCLOS)اورسمندروں میں زندگی کی حفاظت کے قوانین (SOLAS)کے تحت دوسری ساحلی ریاستوں کی طرح پاکستان پربھی پابندی عائد ہوتی ہے کہ وہ کومیرینرزکومحفوظ گزرگاہ مہیا کرنے کے لئے درست معلومات پرمشتمل ناٹیکل چارٹس مرتب کرے اورہائیڈروگرافک سروے کروائے ۔