اسلام آباد(خبر نگار)جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے وزیراعظم کی جانب سے ارکان اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز دینے کے معاملے کا نوٹس لے لیااور ایک اخباری رپورٹ پرمعاملہ بینچ کی تشکیل کے لیے چیف جسٹس کو بھیج دیا ۔ عدالت نے اٹارنی جنرل ،چاروں صوبوں اور وفاقی دارلحکومت کے ایڈوکیٹ جنرلز کو معاملے پر نوٹس جاری کرتے ہوئے قرار دیا کہ معاملے کی سماعت آئندہ بدھ کو ہوگی ۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دئیے کیا وزیراعظم کاترقیاتی فنڈز دینا آئین، قانون اور عدالتی فیصلوں کے مطابق ہے ،اٹارنی جنرل حکومت سے ہدایات لے کر عدالت کو آگاہ کریں،اگر ترقیاتی فنڈز آئین قانون کے مطابق ہوئے تو معاملہ ختم کردیں گے لیکن معاملہ آئین کے مطابق نہ ہوا تو کارروائی ہوگی۔ اٹارنی جنرل نے کہاحکومت سے ہدایات لے کر عدالت کو آگاہ کروں گا،جو بھی کام ہوگاقانون، آئین اور عدالتی فیصلوں کی روشنی میں ہوگا۔عدالت عظمیٰ نے سینٹ انتخابات بارے صدارتی ریفرنس پر سماعت ملتوی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی ہے کہ وہ عدالت کی اس قانونی نکتے پر معاونت کریں کہ منتخب رکن اسمبلی پارٹی وفاداری کا پابند ہے ۔جسٹس یحیٰی آفریدی نے کہا حکومت کو ہر صورت اس معاملے پر قانون سازی کرنا ہوگی،عدالت کی رائے حتمی نہیں ۔چیف جسٹس نے کہا اوپن بیلٹ کی مخالفت کا مقصد ہے کہ موجودہ سسٹم چلتا رہے اور موجودہ سسٹم چلنے کا مطلب یہ کہ اراکین کی خرید وفروخت جاری رہے ۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا سیکریسی رکھنے کی وجہ نظر نہیں آرہی۔جسٹس عمر عطا بندیال نے سوال اٹھایا اٹھارویں ترمیم میں سینٹ الیکشن کا طریقہ کار تبدیل نہیں کیا گیا، اس کی کیا وجہ تھی؟۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا پیسے لیکر ووٹ لینے والوں کیلئے آرٹیکل 62اور 63موجود ہے ۔اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جن کے نتائج مستقبل میں سامنے آتے ہیں،ذوالفقار بھٹو کو قتل کیس میں پھانسی کی سزا سنائی گئی،آج وہ شہید ہیں،جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے ،، سچ ہمیشہ رہتا ہے ،ہم سپریم کورٹ میں رائے لینے کیلئے آئے ہیں،صدر مملکت جاننا چاہتے ہیں اوپن بیلٹ کے لیے آئینی ترمیم ضروری ہے یا نہیں۔جسٹس اعجا زالاحسن نے کہا پارٹی کے خلاف ووٹ دینے پر نااہلی نہیں ہو سکتی تو پھرمسئلہ کیا ہے ؟۔اٹارنی جنرل نے اعتراف کیا کہ پارٹی امیدوار کو لازمی ووٹ دینے کا کوئی قانون نہیں ۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاپارٹی کو ووٹ نہ دینے پر نااہل نہیں تو یہ تبدیلی صرف دکھاوا ہو گی۔ اٹارنی جنرل نے کہاپارٹی منشا کے خلاف ووٹ دینے پر سزا دینے کے لیے آرٹیکل 63 اے میں ترمیم ہونی چاہیے ۔ چیف جسٹس نے کہا عدالت کے سامنے آئین کی تشریح کا معاملہ ہے ،اوپن بیلٹ کی مخالفت کس بنیاد پر کریں گے ،سماعت آج پھر ہوگی۔سپریم کورٹ نے پچیسویں آئینی ترمیم کے تحت فاٹا انضمام سے متعلق دائر درخواستوں پر وفاقی حکومت سے جواب اور تحریری اعتراضات طلب کر لئے ۔جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا یہ دلچسپ کیس ہے ، ہم سنیں گے ۔سپریم کورٹ نے ڈینئیل پرل قتل کیس کے ملزم احمد عمر شیخ کی رہائی سے متعلق گزشتہ روز کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا جس میں ملزم کو سرکاری ریسٹ ہائوس منتقل کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔