مکرمی ! حکومت نے ایک جانب تو تعلیمی بجٹ اونٹ کے منہ میں زیرے کی مترادف رکھا اور دوسری جانب تعلیم کو عوام کی پہنچ سے بہت دور کر دیا گیا ہے۔ سرکاری جامعات میں فیسوں میں اضافے مسلسل جاری ہیں، ٹرانسپورٹ، ہاسٹل کا خرچ الگ ہے۔گزشتہ دس سال میں سرکاری جامعات کی فیسوں میں اضافہ 60فیصد کیاگیاہے جبکہ ریونیو کا ایک بڑا زریعہ ایم اے اور بی اے تھا۔اس سے نہ صرف جامعات کے ریونیو میں کمی آئی بلکہ مزدور و مجبور طبقے سے تعلیم کا حق بھی چھین لیا گیا۔دوسری طرف جامعات کو اپنا خسارہ پورا کرنے کے لئے ایوننگ شفٹ اور سیلف فنانس سکیم جیسا ظالمانہ اقدام اٹھانا پڑا جس سے تعلیمی معیار مزید گراوٹ کا شکار ہوا۔گزشتہ عرصے میں صرف میڈیکل کالجز کی فیسوں میں 300 فیصد اضافہ ہوا۔ حکومت سرکاری تعلیمی اداروں کی تعداد میں اضافہ کرے، تا کہ نوجوان نجی اداروں کی میں ڈاخلے پر مجبور نہ ہوں۔ خصوصی طور پر طالبات کے لیے نئے تعلیمی ادارے قائم کیے جائیں، کیونکہ پاکستان میں طلبا و طالبات کے لیے مختص تعلیمی اداروں کا تناسب 10:90 کا ہے۔ہر جانے والی حکومت اور ہر نئی آنے والی حکومت یہی دعویٰ کرتی ہے کہ اسے عوام کی بہت پروا ہے اور ہر آتی جاتی سانس عوامی فلاح ہی کے نام ہے۔ (شکیل احمد)