مکرمی ! سولہ دسمبر1971ء ملکی تاریخ کا ایک سیاہ ترین دن اور تاریخی المیہ ہے۔ جب ریاست کا مشرقی بازو علیحدہ ایک نئے بنگلا دیش کے نام سے وجود میں آیا۔سقوطِ ڈھاکہ کی وجوہات و محرکات میں جہاں پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کے کردار ہے جس میں وہ انیس سو پیسنٹھ کی جنگ کے کھائے زخموں میں پیج و تاب کھا رہا تھا اور عالمی سطح پر اٹھائے جانے والی ہزیمت کو کم کرنا چاہتا تھا ۔ پردہ بھارت نے مشرقی پاکستان میں پاکستان دشمن مخالف قوتوں کو سپورٹ کیا۔ مشرقی پاکستان کے شہریوں میں یہ بدظنی پھیلا رکھی تھی کہ مغربی پاکستان کی ترقی کا دارومدار مشرقی پاکستان کے وسائل سے ہے ۔نسلی و لسانی خلیج کو بڑھاوا دیا، انارکی پھیلائی گئی۔ شہریوں میں یہ تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی گئی کہ مشرقی پاکستان کے شہریوں کے حقوق سلب کئے جا ریے ہیں اور ان کا مسلسل استحصال جاری ہے۔ ہمارے سیاستدانوں کی نا عاقبت اندیشی،کوتاہ نظری سے جانی و مالی نقصان سے دوچار ہونا پڑا۔ ہماری اشرافیہ اور سیاستدانوں کو اس روح فرسا قومی المیہ اور المناک واقعہ سے سبق حاصل کرناچاہئے کیونکہ ملک مزید سیاسی عدم استحکام کا شکار نہیں ہو سکتا۔ ( امتیاز یٰسین فتح پور)