اسلام آباد(خبر نگار)عدالت عظمی ٰنے کرک خیبر پختون خواہ میں مندر جلانے کے واقعے سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے جلائے گئے مندر کی فوری تعمیر شروع کرنے کا حکم دیا ہے ۔تین رکنی بینچ نے اس موقع پر مندروں اور گردواروں کی زمینوں سے تجاوزات ختم کرانے اور متروکہ وقف املاک بورڈ کی زمینوں پر مقدمات کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی اور آبزرویشن دی کہ جلائے گئے مندر کی بحالی کے تمام اخراجات وقوعہ میں ملوث ذمہ داروں سے وصول کئے جائیں۔ عدالت نے متروکہ وقف املاک بورڈ سے ملک بھر کے مندروں اور گوردواروں سے متعلق تفصیلات طلب کرلیں ۔عدالت نے چیئرمین متروکہ وقف املاک کو فوری طور پر کرک مندر کا دورہ کرنے اوراقلیتوں کے تحفظ کے لیے قائم کمیشن سے مشاورت کرنے کی ہدایت بھی کی ۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ حکومت کی رٹ برقرار رہنی چاہیے ،صرف پولیس اہلکاروں کومعطل کرنا کافی نہیں،انھیں تنخواہ ملتی رہے گی ۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مندر جلانے کے واقعے سے پاکستان کی دنیا بھر میں بدنامی ہوئی، سمادھی کی بحالی کی رقم مولوی شریف اور اسکے گینگ سے وصول کریں،جب تک ان لوگوں کی جیب سے پیسے نہیں نکلیں گے یہ دوبارہ یہی کام کریں گے ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا متروکہ املاک بورڈکے پاس اپنی بڑی بلڈنگز بنانے کا پیسہ تو ہے لیکن اپنے اصل کام کے لیے پیسہ نہیں۔ چیف سیکرٹری کے پی نے کہا کہ فوری طور پر سمادھی کی بحالی حکومتی اخراجات سے کی جائے گی لیکن بعد میں ذمہ داروں سے بحالی کی رقم وصول کریں گے ۔سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو مستقل سیکرٹری قانون تعینات کرنے اور30 نئی احتساب عدالتیں ایک ماہ میں فعال کرنے کا حکم دیا ہے ۔ عدالت نے احتساب عدالت کراچی کو لاکھڑا پاور پلانٹ کرپشن کیس رواں ماہ نمٹانے کا حکم دیتے ہوئے پیشرفت رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے مستقل سیکرٹری قانون کی عدم تعیناتی کا نوٹس لیا جبکہ چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ احتساب عدالتوں کے قیام کو کیوں لٹکایا جا رہا ہے ؟۔ عدالت نے آبزرویشن دی کہ وزارت قانون کو ایڈہاک ازم پر نہیں چلایا جا سکتا۔عدالت نے احتساب کی نئی عدالتوں کے قیام کے بارے پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت فروری کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کردی ۔سپریم کورٹ نے ذہنی مریضوں کی سزائے موت سے متعلق مقدمے کی سماعت آج تک ملتوی کرد ی ہے ۔عدالت عظمیٰ نے امریکی صحافی اور وال سٹریٹ جرنل کے رپورٹر ڈینیئل پرل کے قتل کے ملزمان کی رہائی سے متعلق نکات سننے کے بعد معاملے پر اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا۔عدالت نے آبزرویشن دی کہ ملزمان کی رہائی کے نکتے پر حکم جاری کیا جائے گا ۔