اسلام آباد (خبر نگار) عدالت عظمی ٰنے خیبر پختونخوا(کے پی کے ) میں برطرف کئے گئے سرکاری سکولوں کے اساتذہ کے بارے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا ہے ۔چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے برطرف اساتذہ بحال کرنے کے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف صوبائی حکومت کی اپیل باقاعدہ سماعت کیلئے منظور کرلی اورمقدمے کے فریقین کو نوٹسز جاری کردیے ۔عدالت نے قرار دیا کہ سرمائی تعطیلات کے بعد اپیل پر سماعت کی جائے گی۔بدھ کو کیس کی سماعت ہوئی تو ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے نے عدالت کے استفسار پر کہا کہ سابق ادوار میں سیاسی ترجیحات پر دھڑا دھڑ ٹیچرز کی بھرتیاں ہوئیں، جن اساتذہ کو بھرتی کیا گیا وہ کوالیفائیڈ نہیں تھے ، ہمارا کیس یہ ہے کہ تمام بھرتیاں ضروری تقاضے پورے کیے بغیر ہوئیں۔ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ سیاسی ترجیحات ہونا ایک الگ چیز ہے ،عدالت نے قانون اور حقائق کو دیکھنا ہے ۔فاضل جج نے استفسار کیا کہ کیا عدالت عظمیٰ کو پیش کی گئی دستاویزات پشاور ہائیکورٹ میں پیش کی گئیں؟،کیا محکمہ تعلیم سمجھتا ہے عدالت میں ہر دستاویز کو پذیرائی ملے گی؟۔دریں اثنا امریکی صحافی ڈینئل پرل قتل کیس کی سماعت کے دوران مقتول کے والدین کے وکیل نے لاش کی شناخت کے بعد سامنے آنے والے شواہد کاجائزہ لینے کی استدعا کی ہے ۔ مقتول کے والدین کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا ہے کہ ٹرائل کورٹ کے فیصلے تک لاش کی شناخت نہیں ہوئی تھی، معاملہ ٹرائل کورٹ یا ہائی کورٹ واپس بھیجا جاسکتا ہے ، سپریم کورٹ خود بھی شواہد کا جائزہ لے سکتی ہے ۔ جسٹس یحیی آفریدی نے سوال اٹھایا کہ کیا ریاست یا مدعی نے پوسٹ مارٹم کو ٹرائل کا حصہ بنانے کی درخواست کی جبکہ جسٹس سردار طارق مسعود کا کہنا تھا کہ کیسے الہام ہوا کہ ڈینیل پرل کی باڈی فلاں جگہ دفن ہے ؟۔ جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ نئے شواہد سامنے آنے کے بعد ٹرائل کورٹ کو درخواست دے کر ضروری اقدامات کرنے چاہئیں تھے جس پر وکیل نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کے فیصلے تک لاش کی شناخت نہیں ہوئی تھی لیکن اگر کوئی اہم شواہد ریکارڈ کا حصہ نہ ہوتو ہائیکورٹ کو اپنا اختیار استعمال کرنا چاہیے تھا۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت آج جمعرات تک ملتوی کردی۔عدالت عظمیٰ نے قتل کے ملزم وسیم عباس کو گیارہ سال بعد ناکافی شواہد کی بنا پربری کیا ۔ گوجر خان کے رہائشی ملزم وسیم عباس پر الزام تھا کہ انھوں نے جھگڑے کے دوران 2009 ئمیں فائرنگ سے وحید انجم کو ہلاک کیا تھا ۔