اسلام آباد(خبر نگار)جمیعت علما اسلام نے سینٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کے بارے سپریم کورٹ میں دائر صدارتی ریفرنس پر اعتراض اٹھادیا ہے جبکہ سندھ حکومت کو معاملے پر جواب کیلئے ایک ہفتے کا وقت دیدیا گیا ۔ پانچ رکنی لارجر بینچ نے سینٹ الیکشن سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت کرتے ہوئے سینیٹررضا ربانی اور وکیل قمر افضل کو مقدمے میں ذاتی حیثیت میں فریق بننے کی اجازت دیدی جبکہ وکلا کی طر ف سے مدثر حسین کی فریق بننے کی درخواست منظور کرلی۔عدالت نے قرار دیا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا نے جواب جمع کرادیا جبکہ بلوچستان اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا وہ جلد جمع کر ادیئے جا ئینگے ۔دوران سماعت اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے اپنے تحریری معروضات جمع کرائے اور دلائل دیئے کہ صدر مملکت کوئی بھی قانونی سوال رائے کیلئے سپریم کورٹ کے سامنے رکھ سکتے ہیں۔جسٹس اعجا زالاحسن نے ریما رکس دیئے کہ اگر آئین میں سینٹ الیکشن کا طریقہ کار دیا ہوتا تو الیکشن ایکٹ میں یہ نہیں لکھا جاتا کہ سینٹ الیکشن خفیہ بیلٹ کے ذریعے ہوں گے ۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ یہ اتنی سادہ بات نہیں کہ جس الیکشن کا طریقہ کار آئین نے دیا ہو وہ آئین کے تحت سمجھے جائیں گے اور جس کیلئے آئین نے طریقہ کار نہ دیا ہو وہ قانون کے تحت تصور ہوں گے ۔ جے یو آئی ایف کے وکیل کامران مرتضی ٰ نے کہا ہم سینٹ انتخابات کی اوپن بیلٹ کے ذریعے کروانے کی تحریری مخالفت کرتے ہیں۔ایڈوکیٹ جنرل سندھ ویڈیو لنک کے ذریعے کراچی رجسٹری سے جواب کیلئے مہلت کی استدعا کی۔ چیف جسٹس نے کہاکیا سندھ حکومت کا جواب میٹھا ہو گا۔ ریمارکس پر عدالت میں قہقہہ لگا ۔چیف جسٹس نے کہا کہ تمام جوابات آنے کے بعد معاملے کو دیکھا جائے گا۔اٹارنی جنرل نے کہا انتخابات کا طریقہ کار آئین میں دیا گیا ہے لیکن جن کا طریقہ کار آئین میں نہیں وہ قانون کے تحت ہوں گے ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کسی بھی آئینی سوال کا جواب دینا سپریم کورٹ کا اختیار ہے ، کیا الیکشن ایکٹ متفقہ منظور ہوا تھا ؟۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ میرا خیال سے اتفاق راے کبھی نہیں ہوا لیکن بھارتی سینٹ کے الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے ہوتے ہیں۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا اٹارنی جنرل صاحب آپکو اس نقطے کی مزید وضاحت کرنا ہوگی۔ اٹارنی جنرل نے کہا رولز آئین کے تحت بنے اس لئے الیکشن بھی آئین کے تحت ہی ہوگا۔ چیف جسٹس نے کہا آئین کو مجموعی طور پر دیکھنا ہوگا ،آئین کی اسکیم کو الگ الگ کرکے تشریح نہیں کی جاسکتی ۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ووٹ کیلئے ضروری نہیں کہ خفیہ ڈالا جائے شو آف ہینڈ کے ذریعے بھی ہوسکتا ہے ۔ سماعت بدھ تک ملتوی کردی گئی۔