مکرمی !غزہ میں اسرائیلی جنگ کو دو ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا اور آج غزہ کھنڈر میں تبدیل ہو چکا ہے دو ماہ سے جاری جنگ کے خاتمے کے کوئی آثار نظر نہیں آتے انسانیت دم توڑ رہی ہے ظلم اپنی انتہا پر ہے عالمی طاقتیں اسرائیل کی جارحیت پر آنکھیں بند کیے ہوئے ہیں لگتا ہے پوری دنیا اسرائیل کے سامنے بے بس ہے اب تک 18 ہزار سے زائد فلسطینی شہادت پا چکے ہیں۔ غزہ میں اس وقت ایک انسانی المیہ جنم لے چکا ہے۔ غیر مسلم ممالک کو تو کیا کہیں مسلم ممالک بھی صرف زبانی مزمت سے کام چلا رہے ہیں عملی طور پر اسرائیل کے خلاف کسی بھی اقدام سے گریز کر رہے ہیں تمام مسلم ممالک کی بیحسی پر تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔۔ مسلمانوں کے پاس تیل کے سمندر تھے جبکہ غزہ کے ہسپتالوں اور ایمبولنسوں کے لیے تیل نہیں تھا مسلمانوں کے پاس پچاس لاکھ سے زائد فوج تھی جدید جنگی جہاز اور میزائل تھے مگر وہ ایک بھی فوجی غزہ نہ بھیج سکے اور نہ غزہ میں قتل عام رکوا سکے عالمی ادارہ اقوام متحدہ بھی خاموش ہے وہ جسے عالمی امن و سلامتی کو یقینی بنانا تھا وہ ادارہ بھی اپنے آپ کو بیبس محسوس کر رہا ہے تاریخ عالم میں کبھی اس طرح کا ظلم نہیں ہوا جس کا شکار آج فلسطین بن رہا ہے اتنی کثیر تعداد میں شہادتیں جن میں زیادہ تر عورتیں اور بچے شامل ہیں آج دنیا سے انصاف اٹھ چکا ہے عالمی امن و انصاف اپنی افادیت کھو چکا ہے غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے سلامتی کونسل کی قرارداد کو امریکا ویٹو کر چکا ہے اور اس طرح عالمی امن و سلامتی کو خطرے سے دوچار کر دیا ہے آج فلسطین اور اسرائیل کی جنگ اس مقام پر پہنچ چکی ہے جس سے عالمی امن کو خطرات لاحق ہو چکے ہیں اگر یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو آنے والے دنوں میں اس لڑائی کا دائرہ دوسرے ممالک تک پھیل سکتا ہے عالمی طاقتوں اسلامی ممالک اور اور دنیا کے ٹھیکیداروں کو اب سوچنا ہو گا اور غزہ میں انسانیت کی تزلیل کو روکنے میں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا کیونکہ یہی وقت کی ضرورت ہے ورنہ یہ جنگ اور بھی کئی ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے ۔ (: ندیم خان)