مکرمی ! پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کی موجودگی ایک کثیر الجہتی مسئلہ ہے جس سے نمٹنے کے لئے اہم نقطہ نظر کی ضرورت ہے۔ افغان مہاجرین کی بڑی تعداد میں منفی سرگرمیوں اور دہشت گردی میں ملوث ہونے کے حوالے سے خدشات درست ہیں۔ پاک فوج نے سرحدی حفاظتی اقدامات کو مزید مضبوط کیا ہے تاکہ سمگلنگ اور دہشت گردوں سمیت ریاست کے لیے خطرہ بننے والے عناصر کی نقل و حمل کے مواقع کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکے۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے مبینہ طور پر فرنٹیئر کور (ایف سی)، رینجرز اور کوسٹ گارڈز کو ہدایت کی ہے کہ وہ سمگلنگ کے خاتمے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور کسٹمز کے حکام کے ساتھ قریبی تعاون کریں۔ مزید برآں اس مقصد کے لیے وقف ٹاسک فورسز قائم کی گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق انسداد سمگلنگ مہم کی نگرانی ملٹری انٹیلی جنس ایجنسیوں کو سونپی گئی ہے۔ پاکستان اقتصادی چیلنجوں سے بھی نبرد آزما ہے جس کی وجہ سے افغان مہاجرین کی میزبانی جاری رکھنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ افغان حکومت اور عالمی برادری کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس پْرعزم فیصلے کی پس پردہ وجوہات کو سمجھیں۔ پاکستانی عوام اس فیصلے کا خیرمقدم کرتی ہے کیونکہ یہ ملک کے بہترین مفاد میں کیا گیا ہے۔ (عبدالباسط علوی، کراچی)