لاہور(نیٹ نیوز)پرویز مشرف کے دور میں ڈاکٹر عبدالقدیر پر دبائو ڈال کر غیرقانونی جوہری سرگرمیوں کا اعتراف کرایا گیا اور مشرف انہیں امریکہ کے حوالے کرنا چاہتے تھے مگر اس وقت کے وزیراعظم میر ظفراللہ جمالی آڑے آگئے ۔تفصیلات کے مطابق پرویز مشرف کی حکومت نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان پر غیرقانونی جوہری سرگرمیوں کا الزام لگایا تھا اور ڈاکٹر خان کو 31 جنوری 2004 کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ چار فروری کو آمر پرویز مشرف کے دبائو پر پاکستان ٹیلی ویژن پر انھوں نے ایک بیان پڑھا جس میں انھوں نے ان کارروائیوں کی تمام ذمہ داری قبول کر لی تھی جبکہ فوج اور حکومت کو بری الذمہ قرار دے دیا تھا۔اگلے دن صدر پرویز مشرف نے انھیں معافی دے دی لیکن 2009 تک انھیں ان کے گھر میں نظربند رکھا گیا۔اس موقع پر ان حامیوں اور ساتھیوں کے علاوہ آرمی کے افسروں کی بڑی تعداد، سیاسی کارکن، دانشور اور میڈیا مینجرز کا بھی لامتناہی قافلہ ان کے لئے کلمہ خیر کہنے والوں پر مشتمل تھا۔صدر مشرف کی حکومت کو ایران، شمالی کوریا اور لیبیا کو جوہری صلاحیت کی منتقلی میں ڈاکٹر خان کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کی خبریں شائع کرانے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔پرویز مشرف ڈاکٹر عبدالقدیر کو امریکہ کے حوالے بھی کرنا چاہتے تھے مگر اس وقت کے وزیراعظم ظفراللہ جمالی اس میں رکاوٹ بن گئے ۔انہوں نے بطور وزیراعظم ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو امریکہ کے حوالے کرنے سے متعلق مشرف کے حکم نامے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا۔بہت سارے پاکستانیوں کے لئے ڈاکٹر خان قومی عزت و وقار کی علامت تھے ۔ انھیں ہیرو تصور کیا جاتا تھا جنھوں نے انڈیا کے مقابلے میں پاکستان کی قومی سلامتی کو مضبوط اور ناقابل تسخیر بنایا تھا۔