اسلام آباد(خبر نگار)عدالت عظمیٰ نے باغ ابن قاسم کرپشن اسکینڈل کیس میں ڈاکٹر ڈنشا کی ضمانت منظور کر لی ہے ۔مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت نے قومی احتساب بیورو(نیب) کے حوالے سے متعدد سوالات اٹھائے اور جسٹس عمر عطا بندیال نے ریما رکس دیئے کہ ہم ادارے کی کارکردگی سے مطمئن نہیں، نیب پر سرکار کا ہی نہیں ہر طرف سے دبائوہوتا ہے ۔فاضل جج نے کہانیب کو کام سے کون روکتا ہے ، ہمیں بتاد یں کہ اس کو پکڑیں۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا ملک کے ساتھ نیب کیا کر رہا ہے ؟ ،کرتا نیب ہے اور بھگتنا سپریم کورٹ کو پڑتا ہے ۔جسٹس نقوی نے کہا نیب ہمیں ٹرک کی بتی کے پیچھے نہ لگائے ، نیب چھوٹے افسران کو پکڑ لیتاہے ۔؟ نیب بڑے آدمی پر ہاتھ نہیں ڈالتا۔تین رکنی بینچ نے سماعت کی تو عدالت نے سوال اٹھا یا نیب نے مرکزی ملزم کو 15فروری تک کی مہلت کیو ں دی؟۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا اس سکینڈل کے اصل ملزم پر نیب نے ہاتھ نہیں ڈالا، نیب کے پاس اپنی مرضی سے کام کرنے کا اختیار نہیں۔ احتساب قانون کے مطابق نہیں ہوگا تو نیب کیخلاف ایکشن لیں گے ، نیب کی کارکردگی رپورٹ پڑی ہے ، نیب نے اربوں روپے اکھٹے کیے ہیں۔جسٹس سجاد علی شاہ کا کہنا تھا کہ نیب بڑے آدمی پر ہاتھ نہیں ڈالتا لیکن بکری چور پانچ سال کے لیے اندر ہوجاتا ہے جبکہ اتنی بڑی کرپشن کرنے والے آزاد گھوم رہے ہیں۔عدالت عظمیٰ نے سابق ڈی جی پارکس لیاقت قائم خانی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ ملزم کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ صاحب آپ چوری ڈکیتی کے ملزمان کے مقدمات کے حوالے دے رہے ہیں جبکہ زیر غور کیس وائٹ کالر کرائم کا ہے ،جو ڈکیتی ملک کیساتھ ہو رہی ہمیں اس کی فکر ہے ،مکرپشن ملزمان کیلئے دل کیسے بڑا کریں؟ ۔عدالت عظمیٰ نے ذہنی مریضوں کی سزائے موت پر عملدرآمد سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے تمام ایڈوکیٹ جنرل صاحبان کو آئندہ سماعت پر تیاری کے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت کی ہے ۔ پانچ رکنی لارجر بینچ کے سربراہ جسٹس منظور احمد ملک نے آبزرویشن دی کہ اگر ملزم کو ہوش ہی نہیں تو پھر پھانسی دینے کا کیا فائدہ۔بدھ کو عدالتی معاون حیدر رسول نے اپنے دلائل مکمل کرلئے ۔ جسٹس منظور احمد ملک کا کہنا تھا اگر کوئی زندگی کے بارے میں جانتا ہی نہیں تو اسکو زندگی سے محروم کرنے کا کیا اثر ہوگا؟۔ عدالتی معاون نے کہاکہ ملزم کا پھانسی کے وقت ذہنی طور پر درست ہونا ضروری ہے ۔ عدالت عظمیٰ نے امریکی صحافی ڈینئل پرل کے قتل کے ملزمان کی بریت کے خلاف اپیلوں پر سماعت کرتے ہوئے ملزمان کی رہائی کے معاملے میں باقاعدہ درخواست جمع کرنے کی ہدایت کی ہے ۔