اسلام آباد(خبر نگار) عدالت عظمیٰ نے وزیر اعظم کے معاونین خصوصی کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل خارج کردی ۔ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل دو رکنی بینچ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے آبزرویشن دی کہ سروس آف پاکستان میں معاون خصوصی بھی شامل ہے ۔جمعہ کو چیف جسٹس کی سربراہی مین تین رکنی بینچ نے اپیل پر سماعت شروع کی تو بینچ میں شام جسٹس منیب اختر نے مقدمے کی سماعت سے معذرت ظاہر کی جس پر چیف جسٹس نے از سر نو دورکنی بینچ تشکیل دے کر کیس پر سماعت کی ۔درخواست گزار کے وکیل اکرام چودھری نے دلائل دیتے ہوئے غیر منتخب اوردہرے شہریت کے حامل افراد کی کریڈیبلیٹی کے حوالے سوالات اٹھائے تو چیف جسٹس نے کہا وزیراعظم کسی بھی ماہر کی معاونت اور رائے حاصل کر سکتے ہیں، آئین کے مطابق وزیر اعظم اپنے معاونین رکھ سکتا ہے ۔جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دئیے کہ زلفی بخاری کیس میں سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ دوہری شہریت والا معاون خصوصی بن سکتا ہے ، فیصلے میں یہ بھی طے ہو چکا کہ وزیراعظم معاون خصوصی رکھ سکتے ہیں۔اکرام چوہدری نے موقف اپنایا کہ میرا کیس دوہری شہریت کا نہیں آئین کی خلاف ورزی کا ہے ،معاونین خصوصی کی تعیناتی آئین کے آرٹیکل 99 کی خلاف ورزی ہے ، کابینہ میں مشیر اور معاونین کی فوج ظفر موج ہے ۔ درخواست گزار کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے اپیل خارج کرکے معاملہ نمٹادیا۔سپریم کورٹ نے عامر تہکالی کیس میں گرفتار دو ایس ایچ اوز اورایک اے ایس آئی سمیت پانچ پولیس اہلکاروں کی ضمانت منظورکر لی ہے ۔