اسلام آباد(سپیشل رپورٹر ،وقائع نگار ، خصوصی نیوز رپورٹر ،92نیوز رپورٹ ) وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے اداروں کے درمیان تصادم چاہنے والوں کو مایوسی ہوئی ہو گی ،اداروں میں تصادم نہیں ہوا، بیرونی دشمن اور اندرونی مافیاز کو خصوصی مایوسی ہوئی جبکہ حکومتی ٹیم نے کہا کہ جنرل باجوہ چھ ماہ بعد بھی آرمی چیف رہیں گے ۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے پر وزیراعظم نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں کہا کہ اداروں میں تصادم نہیں ہوا،اپوزیشن کو ایک بار پھر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ لوٹی ہوئی دولت باہر بھیجنے والے مافیاز اس لوٹ مار کے تحفظ کیلئے ملک کو غیر مستحکم کر رہے ہیں، 23 سال پہلے ہم پہلی سیاسی جماعت تھے جس نے آزاد عدلیہ اور قانون کی حکمرانی کی بات کی۔ 2007 میں عدلیہ کی تحریک کے دوران تحریک انصاف سب سے آگے تھی اور مجھے جیل بھی جانا پڑا تھا۔وزیر اعظم نے سفراء کانفرنس برائے افریقہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پچھلے دنوں میں ملک کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی گئی، پہلے دھرنے کے ذریعے اور اب جو عدالت میں کیس تھا اسے جس طرح اٹھایا گیا، یہ امید لگا کر بیٹھے تھے کہ پاکستان کسی طرح غیر مستحکم ہوجائے ، سب اداروں نے اپنے دائرے میں رہنا شروع کردیا۔بھارت نے سپریم کورٹ کا معاملہ بھی اپنے فائدے کیلئے استعمال کیا تاہم پاکستان میں ہم آہنگی سے مخالفین کو شکست ہوئی ہے ، دشمن نے سوچا تھا ادارے آپس میں لڑ پڑیں گے ، خوشی ہے ہم نے ملک کو غیر مستحکم کرنے کی سازش ناکام بنائی۔،بھارتیہ جنتا پارٹی کی سوچ تھی کہ پاکستان میں ادارے آپس میں لڑ جائیں گے ، بی جے پی حکومت مارچ ، دھرنے اور حالیہ صورتحال سے خوش تھی لیکن دشمنوں کی کوئی خواہش پوری نہیں ہوگی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے مسئلہ بخیر وخوبی حل ہو گیا، عدالت کے فیصلے کا احترام ہے ،پرانے قوانین کا جائزہ لیں گے ، دیکھیں گے کہاں تبدیلی کی ضرورت ہے ، ہم کوئی ایسا راستہ نہیں چھوڑیں گے جس سے پاکستان کے دشمنوں کو بغلیں بجانے کا موقع ملے ، شیخ رشید کا کہنا ہے کہ توسیع کے معاملے میں آرمی چیف کی غلطی نہیں، حکومت نے کاغذات پورے نہیں کیے تھے ، آرمی چیف مزید تین سال پورے کریں گے ، 6 ماہ کو 3 سال ہی سمجھیں ہم ضروری قانون سازی کرلیں گے ۔ مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا ہے کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا پہلا مقدمہ تھا، آل از ویل، نتیجہ ٹھیک نکلا، اداروں کو اب آگے چلنا چاہیے ۔حکومتی ارکان نے کہا ہے کہ پٹیشن مکمل طور پر ختم ہو گی،اب سر پر کوئی تلوار نہیں لٹک رہی ہے ،جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت چھ ماہ تک محدود نہیں،وہ اپنا عرصہ ملازمت مکمل کریں گے ،پارلیمنٹ میں آئین سازی میں ساتھ نہ دینے پر اپوزیشن کے خلاف توہین عدالت لگ سکتی ہے ،آرمی ایکٹ سادہ اکثریت سے پاس ہوگا،جنرل قمر جاوید باجوہ آئین اور قانون کے ساتھ کھڑے ہیں،قوم انکی سپورٹ کرے ،آرمی چیف کیخلاف سازش ملک دشمن کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار سابق وزیر قانون فروغ نسیم ،معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر ، اٹارنی جنرل انور منصور خان ،معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران کیا ۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ یہ ایک حساس معاملہ تھا،مسلح افواج کا مورال بہت ضروری ہے ،بیرونی طاقتوں نے اس سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی، اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا کہ ایک روٹین میں یہ نوٹیفکیشن بنا دیا گیا،آج کا فیصلہ تاریخی فیصلہ ہے ،آئین کی تشریح سے مستقبل میں بھی مدد ملے گی، آج آخری نوٹیفکیشن کورٹ نے تسلیم کیا۔ فروغ نسیم نے کہا کہ تمام ججوں نے کہا کہ 243 پہلا نکتہ ہے ،سپریم کورٹ کے جج صاحبان کی طرف رہنمائی کرنے کا شکریہ ادا کرتے ہیں، جنرل باجوہ زبردست جرنیل ہیں جو چٹان کی طرح کھڑا ہے ،دشمن چاہتا ہے کہ ان کو ادھر ادھر کر دیں،ان کا بھرپور ساتھ دینا چاہیے ،جنرل باجوہ جمہوریت ،آئین اور قانون کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ آج جمہوریت، آئین و قانون کی جیت ہوئی،شہزاد اکبر نے کہا کہ آرمی ایکٹ میں تبدیلی پارلیمنٹ کے ذریعے ہو گی،فروغ نسیم نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی آج رات سے شروع ہے ،آرمی چیف کی مدت عہدہ چھ ماہ کے بعد ختم نہیں ہو گی،پارلیمنٹ تعیناتی کی مدت اور ایکسٹینشن طے کرے گی ۔سپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر نے کہاہے کہ آرمی چیف کی تقرری سے متعلق پارلیمنٹ ذمہ داری پوری کرے گی۔ دریں ا ثنا وزیراعظم عمران خان سے قانونی ٹیم نے ملاقات کی،قانونی ٹیم نے وزیراعظم کو آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے سے آگاہ کیا،وزیراعظم نے قانونی ٹیم سے کہاعدالتوں کا احترام کرتے ہیں۔