اسلام آباد(خبر نگار،مانیٹرنگ ڈیسک،صباح نیوز)عدالت عظمٰی نے پاکستان کڈنی اینڈ لیورر ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ کا کنٹرول سنبھالنے کے لیے قانون سازی کی سمری پر پنجاب کابینہ کو دو ہفتے میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کردی۔ چیف جسٹس نے پنجاب حکومت پر برہمی کا اظہار کیا اور کہاپنجاب حکومت سست روی کا شکار ہے ،اس کی طرف سے کوئی کام نہیں ہو رہا، ہم ایک کام کہتے ہیں تو پنجاب حکومت سے وہ بھی نہیں ہوتا، ہیلتھ کئیر کے سارے کام پنجاب میں رکے ہوئے ہیں، ابھی تک ہیلتھ کئیربورڈ ہی نہیں بنا، بات کرو تو سرخیاں لگ جاتی ہیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ٹرانسپلانٹ سنٹر کی انتظامی کمیٹی میں سرجن جنرل آف پاکستان کو شامل کرنے اور ایک ہفتے میں پاک فوج اور سرجن جنرل کی رضامندی حاصل کرنے کی بھی ہدایت کی اور ابز رویشن دی 22ارب روپے برباد کردیئے لیکن لیور ٹرانسپلانٹ کا ایک آپریشن بھی نہیں ہوسکا۔چیف جسٹس نے کہا ٹرسٹ تو ایک خاص تعلق کی وجہ سے سابق وزیر اعلی نے بائیس ارب لگا کر بنا دیا تھا، کیس کو براہ راست نیب یا انٹی کرپشن کو دینا چاہیے ، ساری رقم ایک ٹرسٹ کودیدی گئی۔چیف جسٹس نے پی کے ایل آئی کے انچارج ڈاکٹر سعید اختر سے کہا تین سال سے آپ بیس لاکھ تنخواہ لے رہے ہیں۔ انھوں نے جواب دیا میں نے کوئی تنخواہ نہیں لی،اکیس کڈنی ٹرانسپلانٹ اور کینسر کے مریضوں کاعلاج بھی کیا ۔چیف جسٹس نے کہا پی کے ایل آئی کے لیور ٹرانسپلانٹ کا آپریشن تھیٹر بھی فعال نہیں ۔آپ شہباز شریف کے بڑے قریب تھے ،اگر کہیں تو آپ کو بتادوں گا کہ کیسے آپ شہباز شریف سے ملے تھے اور کیا کہا تھا، کیا ٹرسٹ نے کبھی اپنا مالی حصہ ڈالا ہے ؟۔ ممبر بورڈ نے کہاٹرسٹ نے 165 ملین کے فنڈز کا حصہ ڈالا ہے ۔چیف جسٹس نے کہا جتنے پیسے پی کے ایل آئی پر خرچ کیے گئے اتنے پیسوں میں تو پانچ ہسپتال بن جاتے ۔عدالت نے سماعت دو ہفتے کے لئے ملتوی کردی۔عدالت عظمٰی نے بھگناڑی بولان میں پانی کی قلت کے معاملے پر صدر سپریم کورٹ بار امان اﷲ کنرانی کی سربراہی میں دو رکنی کمیشن قائم کرتے ہوئے پانی کے مسائل ختم کرانے کے لئے تجاویز طلب کرلیں جبکہ بھگناڑی میں ایک ماہ میں آر او پلانٹ لگانے کا حکم دیدیا۔چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے دو ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی اورابزرویشن دی پانی صرف بھگناری کا مسئلہ نہیں،اس معاملے میں وزیر اعلیٰ کو بلالوں گا،اگر ساری کابینہ کو بھی بلانا پڑا تو بلاؤں گا ،انسان اور جانور ایک ہی جگہ سے پانی پیتے ہیں،معاملہ سنگین ہے ۔عدالت میں بھگناڑی میں جوہڑ کے آلودہ پانی کے استعمال بارے سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو کلپ چلایا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا دیکھیں جہاں گدھوں کو پانی پلا رہے ہیں،وہاں انسان بھی پانی پیتے ہیں۔ عدالت نے چیف سیکرٹری بلوچستان کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا اورکہا ذرا حکومت بلوچستان دیکھئے ، وزیراعلی بلوچستان آ جاتے اور دیکھتے ۔ ڈپٹی کمشنر بولان نے کہا ویڈیو اصلی ہے ، صوبائی کابینہ نے پانی کے مسائل دور کرنے کے لئے 7 کروڑ 50 لاکھ روپے کی منظوری دی ہے ۔عدالت عظمٰی نے لاہور میں بل بورڈ ہٹانے کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی درخواستیں خارج کرتے ہوئے تین مہینے میں فیصلے پر مکمل عملدرآمد کا حکم دیدیا۔چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے تین مہینے کے اندر اندر ڈی ایچ اے سمیت شہر سے تمام بل بورڈ ہٹانے کی ہدایت کی اور قرار دیا فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں ذمہ دار وں کے خلاف کارروائی کی جائے گی ،بھاری بھر کم بل بورڈ گرنے سے ہلاکتوں کے واقعات سامنے آئے ہیں۔فیصلے سے متاثرہ ایک اور فریق کے وکیل علی ظفر نے کہا بل بورڈ صنعت کا حجم 50 ارب روپے ہے ، جسٹس اعجازالاحسن نے کہا علی ظفر صاحب منشیات کی صنعت کا حجم پانچ سو ارب روپے ہے ، کیا اس دلیل کو بنیاد بنا کر نظر ثانی اپیل منظور کرلیں؟۔ وکیل کنٹونمنٹ بورڈ لطیف کھوسہ نے کہایہ صنعت بھی مفاد عامہ کا معاملہ ہے ،چیف جسٹس نے کہا میرے ایک جاننے والے کی گاڑی پر بل بورڈ گرا اور وہ وفات پاگئے ۔ لطیف کھوسہ نے کہا کنٹونمنٹ بورڈ کے علاقے میں آج تک ایسا ایک واقعہ بھی نہیں ہوا۔ چیف جسٹس نے کہاکیا کنٹونمنٹ میں آندھی کی رفتار مختلف ہوتی ہے جس پر عدالت میں قہقہے بلند ہو گئے ۔سپریم کورٹ نے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز(پمز) میں ہاؤس جاب کرنے والے ڈاکٹروں کو ہر مہینے کی دس تاریخ تک وظائف ادا کرنے کا حکم دیدیا۔عدالت عظمٰی نے بھاشا ڈیم سے متعلق خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے درمیان حد بندی کے تنازعہ کے مقدمے میں پاور ڈویژن کو فریق بنانے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے وزیر اعلی کے پی کے سے جواب طلب کر لیا۔