لاہور ( خرم عباس ) شہر میں پولیس ڈور کی وجہ سے جاری خون کی ہو لی کا سلسلہ روکنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے ۔ رواں سال پتنگ بازی سے 6 شہری جان کی بازی ہا راور 15 زخمی ہوچکے ہیں جبکہ پتنگ بازی پر کنٹرول سے متعلق پولیس کے بلندوبالا دعوے معصوم جانوں کے لہو میں بہہ گئے ، پتنگ کی دھاتی ڈور سے جاں بحق ہونیوالے افراد میں بیشتر موٹر سائیکل سوارتھے ۔ پولیس حسب روایات مقدمات تو درج کرلیتی ہے لیکن کسی بھی کیس میں اب تک ملزموں کو گرفتار نہیں کر سکی ۔ پولیس کے اعداد وشمار کے مطابق رواں سال کے پہلے 6 ماہ میں پتنگ بازی ایکٹ کی خلاف ورزی پر 8410 ملزموں کو گرفتار کیا گیا اور 8298مقدمات درج کئے گئے ۔ ذرائع کے مطابق پکڑی جانیوالی 70 فیصد پتنگیں اورڈور پولیس کے تھانوں سے ہی شہر یوں میں تقسیم ہو جاتی ہیں ۔ پولیس پکڑی گئی پتنگیں اور ڈور تلف کرنے کے بجائے تھانوں اور مال خانوں میں رکھ لیتی ہیں ۔ رواں سال پولیس نے پتنگ بازی کے خلاف نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ او اسلام پورہ نصر اﷲ چٹھہ، ایڈیشنل ایس ایچ او شمالی چھائونی محمد اکرم اور ایس ایچ او ساندہ شرجیل ضیا بٹ کو معطل کیا گیا ۔ نومبر 2019 میں مغلپورہ میں ڈور سے شہری کے جاں بحق ہو نے پر ایس ایچ او مدثر اﷲ خان کو معطل کیاگیا تھا، تاہم تین ماہ بعد پھر ایس ایچ او لٹن روڈ لگا دیا گیا ۔ رواں سال میں نشتر کالونی پولیس سٹیشن کی حدود میں ڈولفن اہلکار صفدر ڈور پھرنے سے جاں بحق ہو گیا تھا ۔ فیکٹری ایر یا کی حدود میں دانش قاتل ڈور کے ہاتھوں زندگی کی بازی ہار گیاتھا ، اسلام پورہ میں موٹر سائیکل سوار عثمان اور شمالی چھائونی میں دو بچوں کا باپ سید شبیر حسین قاتل ڈور سے جاں بحق ہو گیاتھا جبکہ اب بچی حریم فاطمہ کی بھی جان چلی گئی ہے ۔