اسلام آباد ( سپیشل رپورٹر) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ جب کرپشن کو برائی نہ سمجھا جائے تو معاشرے میں محنت کون کرے گا، بدقسمتی سے پاکستان میں چوروں کو برا نہیں سمجھا جاتا،اپنی آئندہ نسلوں کو سیرت النبی ،اولیاکرام کی تعلیمات سے آگاہ کرنے اور کردار سازی کے لئے القادر یونیورسٹی اور رحمت اللعالمین اتھارٹی تحقیق کے اہم مراکز ہوں گے ، القادر یونیورسٹی مسلم امہ کو درپیش فکری مسائل کو سلجھانے کے حوالے سے عالمی سکالرز کے تعاون سے تحقیق و مباحثہ کا محور بنے گی ، قرانی احکامات کے باوجود معاشرے میں اجتہاد سے دوری بدقسمتی ہے ، عظیم قوم بننے کے لئے عظیم کردار چاہئے ، اخلاقی اقدار کے حامل معاشرے کو ایٹم بم بھی تباہ نہیں کرسکتا،خودغرض ،بزدل اور بدعنوان شخص کبھی لیڈر نہیں بن سکتا۔ گزشتہ روزجہلم میں القادر یونیورسٹی کے اکیڈمک بلاکس کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہامیں اپنے عقیدے کی بنا پر سیاست میں آیاکیونکہ سیاست میں آنے سے پہلے میں دولت ، شہرت سمیت سب کچھ دیکھ اورحاصل کرچکا تھا۔ انہوں نے کہا پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا، میں اپنے مطالعہ سے اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ جب تک ہم سیرت النبیؐ پر نہیں چلیں گے ،علامہ اقبال کے خواب کی تکمیل نہیں کرسکیں گے ۔ وزیراعظم نے کہا ہمارا تعلیمی نظام ترقی کے راستے میں بڑی رکاوٹ ہے ، ایک طرف انگریزی نصاب تعلیم، دوسری طرف اردو اور پھر دینی مدارس، ان تین متوازی نظام تعلیم سے تین مختلف طبقات نکلنا شروع ہوئے جن کا ایک دوسرے سے کوئی واسطہ نہیں، اس لئے ہم نے ملک بھر میں یکساں نصاب تعلیم رائج کرنے کا فیصلہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا سب سے زیادہ پاکستانی لوگ اللہ کے نام پر خیرات کرتے ہیں ، نماز ،روزہ ، حج و عمرہ کے پابندہیں، اسلام کے خلاف جب بھی کوئی معاملہ ہو تو سب سے پہلے پاکستانی نکلتے ہیں، ہم ایک طرف سچے عاشق رسول اور ہمارا دین پر سب سے زیادہ زور ہے لیکن بدقسمتی ہے کہ ہماری زندگی اس کا عملی نمونہ نہیں ۔ انہوں نے کہا ہمیں عظیم قوم بننے کے لئے عظیم کردار اپنانا چاہئے ، سچ اور انصاف کی بنیاد پر کردار بنتا ہے ، ان صفات کے بغیر کوئی لیڈر نہیں بن سکتا۔ وزیراعظم نے کہا ہم عاشقان رسولﷺ ہیں اور ان کی سیرت پر عمل کرنے والی قوم بن سکتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا اسلام اور سائنس میں کوئی تصادم نہیں۔ وزیراعظم نے کہا ملک میں سب سے بڑا مسئلہ مغربی ثقافت کا عام ہونا ہے ،اپنی آنے والی نسلوں کو مغربی تہذیب سے آگاہ کرنے کے لئے تحقیق ضرور ی ہے تاکہ انہیں بتایا جائے کہ مغرب میں اگر ٹیکنالوجیکل ترقی نظر آ رہی ہے تو دوسری طرف ان کی عبادت گاہیں خالی ہو رہی ہیں،صرف مادی ترقی سے معاشرے میں عدم توازن پیداہورہاہے ، اس حوالے سے ہماری نوجوان نسل ابہام کا شکار ہے ، اس ترقی کو دیکھ کر سمجھتے ہیں کہ ہم پیچھے رہ گئے ۔ انہوں نے کہا دنیامیں اس وقت سب سے بڑا چیلنج موبائل فون ہے ،اس کے مثبت اثرات کے ساتھ ساتھ کیا منفی اثرات ہیں اور ان سے کیسے بچنا ہے ، ہم سوشل میڈیا کو بند تو نہیں کرسکتے لیکن اپنے بچوں کو اچھے اور برے کی تمیز سکھا سکتے ہیں ،القادر یونیورسٹی عالمی سکالرز کے تعاون سے تحقیق ، مباحثہ کا مرکز بنے گی،ہماری بد قسمتی ہے کہ موقف سے اختلاف رائے رکھنے والے کو کافر قرار دے دیتے ہیں، جب ایسی سوچ ہو تو ہم آگے کیسے بڑھ سکتے ہیں،کفر کے فتووں کا خوف نہ ہونے کی وجہ سے ہمارے مقابلے میں مغرب میں اسلام پر زیادہ تحقیقی کام ہو رہاہے ۔ انہوں نے کہا پاکستان صلاحیتوں سے مالا مال ملک ہے ، یہاں سب کچھ ہے صرف باکردارقیادت کی کمی رہی ہے ، کسی ملک پر کرپٹ لیڈر سے بڑا عذاب کوئی نہیں۔انہوں نے کہا ہمارے ملک کی بدقسمتی ہے کہ یہاں لیدڑ شپ کا معیار یہ تھا کہ کتنا پیسہ کمایا اور اپنے کتنے رشتہ داروں کو اوپر لے آئے ۔ وزیراعظم نے کہا جہاں اخلاقیات تباہ ہو گی، وہاں سونا، ہیرے جواہرات بھی نکلیں پھر بھی وہ ریاست نہیں بچ سکتی۔ وزیر اعظم نے کہا بدعنوانی سے معاشرہ تباہ ہو جاتاہے اور اگر ہم پاکستان کو دیکھیں تو 1985 کے بعد اس ملک میں سب سے بڑی تباہی بدعنوانی کی صورت میں آئی،ایسا معاشرہ جس میں محنت کرنے والا یہ دیکھے کہ قبضہ گروپ بڑے بڑے پلازے بھی کھڑے کرلیتا ہے اور وہ اسمبلیوں تک بھی پہنچ جاتا ہے تو ایسے معاشرے میں اخلاقیات پروان نہیں چڑھ سکتیں۔وزیراعظم نے کہا گزشتہ دنوں لاہورمیں ایک سیمینار ہوا جس میں سپریم کورٹ کے ججز بلائے گئے ، اس کانفرنس کا مہمان خصوصی وہ آدمی تھا جن کوعدالتوں نے سزادی اور وہ سزا یافتہ مجرم ہے ،جو ملک کا پیسہ چوری کر کے باہر بھاگا ہوا ہے ، بدقسمتی سے پاکستان میں چوروں کو برا نہیں سمجھا جاتا، کرپشن کو برا نہیں سمجھیں گے تو معاشرے میں محنت کون کرے گا، معاشرہ اس طرح کبھی بہتر نہیں ہوگا۔علاوہ ازیں وزیراعظم کے زیرصدارت کھاد کے موجودہ سٹاک اور قیمتوں کا جائزہ لینے کیلئے اجلاس ہوا۔وزیراعظم نے ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری میں ملوث عناصر کے خلاف قانونی کارروائی جاری رکھنے کی ہدایت کردی۔مزیدبرآں وزیراعظم سے مشیر خزانہ شوکت ترین نے ملاقات کی اور سعودی عرب کی طرف سے مالی امداد اور تیل کی موخرادائیگی سے متعلق سہولت پر بریفنگ دی۔ دریں اثنا وزیر اعظم سے چیئرمین ایسوسی ایشن آف پاکستانی فیزیشنز و سرجنز (APPS) برطانیہ ڈاکٹر عثمان خان نے بھی ملاقات کی۔