مکرمی ! پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ویسے ہی ملک میں مہنگائی کے نت نئے ریکارڈ قائم ہوتے جا رہے ہیں۔ حالیہ مہنگائی کی لہر سے ہر بندہ پریشان ہے ،خاص و عام متاثر ہے۔ لوگ فاقوں اور خود کشیوں پر مجبور ہیں۔وہ مافیا گندم زخیرہ کرنے والا ہو ،چینی،کھاد،ڈالر یا پٹرولیم مصنوعات زخیرہ کرنے والا۔ یہ لوگ اجناس یا دیگر ضروری اشیا ذخیرہ کر کے کچھ عرصے بعد ڈبل ریٹ پر فروخت کرنے کے لیے مارکیٹ میں لے آتے ہیں اور عوام الناس کی جیب پر ڈاکا مار کر خوب دھن کماتے ہیں۔اس بات میں کوئی ابہام نہیں کہ ان مافیاز کے سر پر بڑے لوگوں کا ہاتھ ہوتا ہے وہاں پر نااہل اور مال خور بیوروکریسی کی بھی مکمل سپورٹ حاصل ہوتی ہے۔جہاں پر ضلع یا تحصیل لیول پر سرکاری افسران کا کام چیک اینڈ بیلنس برقرار رکھنا، سرکاری نرخوں پر اشیا اور اجناس کی خریدو فروخت پر عملدرآمد کرانا اور زخیرہ اندوزوں کیخلاف گھیرا تنگ کرنا ہوتا ہے وہاں نااہل افسران کی وجہ سے مافیاز کو مکمل اجازت ہوتی ہے کہ وہ عوام کی جیبوں پر ڈاکا مارے۔جہاں کسی تحصیل و ضلع میں درد دل رکھنے والے اچھے افسران موجود ہوتے ہیں اور عام عوام کا خیال رکھنے والے ہوتے ہیں وہیں پنجاب کی پسماندہ ترین تحصیل روجھان میں آتے ہی افسران کا لہجہ تبدیل ہو جاتا ہے۔یہ یہاں فرعونی لہجہ اختیار کر لیتے ہیں عام آدمی کو تحفظ دینے اور داد رسی کرنے کی بجائے وہ انہیں ہاتھ ملانا بھی گوارا نہیں کرتے عام آدمی ان کے لیے اچھوت ہوتا ہے !(امجد افتاب،روجھان)