مکرمی !عام آدمی کی معاشی زندگی ہی نہیں بلکہ انفرادی و اجتماعی زندگی ہر شعبے سمیت آئی ایم ایف کی جکڑ بندیوں میں قید ہوگئی ہے۔ حکومت کی جانب سے عوام کی زندگی میں آسانیاں پیدا کرنے والے کسی قدم کے آثار بھی ناپید ہوچکے ہیں۔ پٹرول، بجلی، گیس اور ڈالر کی قیمتیں حالات کی ابتری کی علامت بن چکی ہیں۔ تمام سیاسی جماعتیں اقتدارکیلئے برسرپیکار ہیں ۔ اس وقت تمام اشیا اور خدمات کی قیمتیں جس جگہ پر پہنچ چکی ہے وہاں تک سلسلہ رکنے کا امکان بھی نہیں ہے۔نگراں حکومت بھی نجات دہندہ بن کر سامنے آئی ہے، زیادہ سے زیادہ مدت دینے کے منصوبے بنائے جارہے ہیں۔ آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کی تفصیل سے باخبر اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ معاشی صورت حال آئی ایم ایف پروگرام کے پہلے جائزے کے دوران میں سنگین مسئلہ بن سکتی ہے۔ جزوی امور پر بھی رپورٹیں طلب کی جارہی ہیں، نئے مطالبات سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔ قوم کا مسئلہ یہ ہے کہ ایسے لوگ برسراقتدار آئیں جو آئی ایم ایف کے سامنے ''حرف انکار'' بلند کریں لیکن اس کیلئے جرآت رندانہ چاہئے۔ قیام پاکستان سے لیکرآج تک ملک کی مقتدر اشرافیہ کے جرائم کی سزا ناقابل برداشت محصولات کی صورت میں غریب عوام بھگت رہے ہیں۔ آئی ایم ایف اور امریکا کی غلامی سے آزادی کی تحریک کے بغیر مہنگائی کا علاج ناممکن ہے۔سیاسی قائدین آپس کی رسہ کشی کوپس پشت ڈال کرملک میں معاشی استحکام کیلئے مشترکہ کوشش کریں۔(منورصدیقی لاہور)