نہایت بری طرح سارے بھارت کو کورونا وائرس اپنی جکڑ میں لے چکا ہے۔ یہ مہلک وبا بھارت میںقیامت صغری برپاکرچکی ہے ۔ہر طرف ایسی افراتفری مچی ہوئی ہے اورنفسی نفسی کا عالم یہ ہے کہ دیکھ کر روح کانپ اٹھتی ہے، کلیجہ منہ کو آجا تا ہے، بدن پر کپکپی طاری ہو جاتی ہے ۔جس طرف نظر اٹھاکردیکھتے ہیں ویرانی چھائی ہوئی ہے۔ ہر متنفس مہلک وبا کرونا سے خوف اورڈرکے مارے سہما ہوا نظر آتا ہے ،ہرہسپتال اور چوک چوراہوں پر اسی مہلک وبا سے ہورہی ہلاکتوں کاکوئی حساب نہیں ۔ اس مہلک وبا کی دوسری لہرنے چنددنوںکے دوران سینکڑوں جانیں لے لی ہیں، کتنے گھراجاڑ دیئے ہیں، کتنی سہاگنوں کے سہاگ اجاڑ دیئے ہیں، کتنی عورتوں کو بیوہ بنا دیا ہے اورکتنے ہی بچوں کو یتیم بنا دیا ہے ۔بھارت میں کوروناکی اس دوسری لہر نے لوگوں کے دلوں میں ایسی دہشت پیدا کر دی ہے کہ کیا امرا، کیا غربا سب آکسیجن یعنی سانس لینے کے محتاج بنے ہوئے ہیں۔ الامان والحفیظ ۔بھارت میںبرپاشدہ وحشت ناکی کاعالم یہ ہے کہ انسان ،انسان سے ہی خوف کھانے لگے،اپنوں نے اپنوں سے رشتہ توڑ لیا ہے، باپ بیٹے سے ہاتھ ملانے، مصافحہ ومعانقہ کرنے کو تیار نہیں ہے ،ماں بیٹی سے ملنے کو تیار نہیں ہے رشتہ داروں نے ایک دوسرے کیلئے دروازے بند کر دیئے ہیں، کسی کی میت پر جہاں جنازے میں شرکت کیلئے رشتہ داروں کا انتظار کیا جاتا تھا آج حال یہ ہے کہ گھر والے اور پڑوسی اس کے جنازے میں شرکت کرنے سے دوربھاگ رہے ہیں۔ بلاشبہ کوروناکی اس دوسری لہر سے بھارت میں ایسا ماحول قائم ہو گیا ہے جو میدان محشر کی جھلک پیش کر رہا ہے جسے قرآن کریم نے کچھ اس طرح بیان کیا ہے! ترجمہ! ’’کہ وہ دن ایسا ہوگا جس دن بھائی بھائی سے والدین اور بیوی بچوں سے بھی دور بھاگیں گے ان میں سے ہر انسان کو ایسی فکر ہوگی کہ اس کو دوسروں کا ہوش نہیں ہوگا‘‘ قرآن مجیدکی اس آیت کے تناظر میںٹھیک یہی حال بھارت کے دارالحکومت دہلی اور ممبئی سمیت تمام بھارتی ریاستوں کا ہے اورہرطرف ہاہا کار مچی ہوئی ہے ۔دہلی میں ہسپتالوں میں بیڈ نہ رہنے کی وجہ سے اور ادویات و آکسیجن کی کمی سے لوگ سڑکوں پر دم توڑ رہے ہیں لوگوں کی آسیں اور امیدیں تو اسی وقت ختم ہوگئیں جب بھارتی ریاستوں کے وزرائے اعلی نے آکسیجن کی کمی کی بات کہہ کر لوگوں کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ۔ آکسیجن کی کمی کی وجہ سے زندگیاں سسک سسک کر دم توڑ رہی ہیں ۔ ایک طرف لاشوں کے ڈھیر نظر آرہے ہیں تو دوسری طرف مرنے والوں کے ورثا کی سسکیاں اور ان کی آہیں سنائی دے رہی ہیں۔ کورونا کے سامنے غریب امیرکی کوئی تمیزاور کوئی امتیاز نہیں بلاتفریق رنگ ونسل لوگوں کو اس نے موت کے آغوش میں پہنچاکر ابدی ننید سلا دیا ۔ اس مصیبت کی گھڑی میں انسان اتنا بے بس اور لاچار ہو گیا ہے کہ چاہ کے بھی مدد کا ہاتھ نہیں بڑھا پاتا ہے غیر تو غیر اپنے بھی اپنوں کی لاشوں کو اٹھانے سے گھبرا رہے ہیں ۔ انسانوں نے بھی جینے کی امید کھو دی ہے لوگ جہاں ہیں وہیں اپنی آخری سانس لینے کو تیار ہیں۔ حالیہ کچھ دنوں لگاتاراورمسلسل جتنی کثرت سے لوگوں کی اموات ہوئیں ہیں تواس کی ہیبت سے لوگوں کے ذہن و دماغ نے کام کرنا بند کر دیا ہے ۔ بھارت کے عوام کوکوروناوائرس نے جس طرح اپنی شدیداورسخت گرفت میں لے رکھاہے بطورانسان ہمیں بھارتی عوام کے حال پررحم آتاہے ۔لیکن یہ بھی نوٹ کرلیں کہ بھارت کی اس صورتحال میں بھی بھارتی فوج سحری کے وقت کشمیر میں کوئی لحاظ کئے بغیرمسلسل چادراورچاردیواری پامال کررہی ہے ، نوجوانان کشمیرکوبھون رہی ہے ۔کشمیری مسلمانوں کی ایک بڑی تعدادکو قیدی بناڈالاگیا ہے اور بھارت کے مختلف ایذیت خانوں میں بے بسی کے عالم میں پڑے وہ انسانیت سوز اذیتیںبرداشت کررہے ہیں۔ دوسری طرف مودی اوراس کے گودی میڈیا کو روسیاہ کررہا ہے اوران کے چہروں پرکالک مل دی جارہی ہے کہ جنہوں نے کوروناکی پہلی لہرمیں بھارتی مسلمانوں کوبدنام کردیااوران کے خلاف سارے بھارت میں چھوت چھات کی ایسی کمپین چلادی گئی کہ سبزی اور پھل فروش ریڈی بان مسلمان کوہندو اپنے علاقوں میں داخل نہیں ہونے دے رہے تھے جبکہ بھارتی مسلمانوں کے لئے رحمت بنی تبلیغی جماعت کے خلاف لٹھ لیکراسے طرح پڑے کہ اسے وابستہ ہرفردکوبھارت کے لئے ’’ کورونا بم‘‘ قرار دیا گیا۔ تو ہر شئی کے دورخ ہوتے ہیں کے فلسفے کو مانا جائے اور کوروناکو اس پس منظر کے ساتھ دیکھا جائے تو یہ بھارت پر صریحًاََ قہر الہی ہے،بھارت کے ان جرائم کاشاخسانہ ہے کہ جووہ کشمیر میں بالخضوص اوربھارت میں بالعموم مسلمانوں کے ساتھ روارکھے ہوئے ہے ۔ الغرض بھارت کشمیر کوخون میں نہلانے سے باز نہیں آرہا توایسے میں ہماراایمان ہے کہ بھارت پرخداکاکوڑا برسا اور مسلسل برس رہا ہے ۔ایک لاکھ کشمیری مسلمانوں کو ابدی نیندسلادینے والے بھارت سے کورونا حساب چکا رہا ہے اوراب تک دولاکھ سے زائد بھارتی شہری موت کے گھاٹ اترچکے ہیں۔ واضح رہے کہ جب کسی ظالم حکمران کے ملک پراس کے جرائم کی پاداش میںقہرالٰہی کاکوڑا برستاہے تو و ہاں مجرمین کے ساتھ ساتھ عام رعایا بھی ہدف بن جاتے ہیں۔اس لئے بطورمسلمان ہم سب کواس وبائی مرض سے پناہ مانگ لینی چاہئے،رجوع الی اللہ ساتھ ساتھ ایس اوپیز کو فالو کرنا چاہئے ۔ دعا مومنوں کا ہتھیار ہے رات کی تاریکیوں میں رب العالمین سے اپنے گناہوں کی معافی مانگی جائے ،کثرت سے صدقہ کیا جائے کیوں ارشاد فرمایا کہ ’’صدقہ رد بلاہے ‘‘۔ فرمایا ’’خوب کثرت سے صدقہ خیرات کیا کرو کیونکہ صدقہ رب کے غصہ کو ٹھنڈا کرتی ہے‘‘ ۔ افسوس یہ ہے کہ ہمارے ہاں صدقہ خیرات کرنے کا اہم کام دن بہ دن ختم ہوتا جارہا ہے جب کہ ہرنئے دن کے ساتھ انسان کھلم کھلا رب کے قوانین کو توڑتا نظر آرہا ہے ۔ بحیثیت اہل ایمان ہمارا یہ عقیدہ ہونا چاہئے کہ خالق حقیقی ناراض ہوتوپھر مہلک امراض ہر خاص و عام کو اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں ۔