کراچی میں پرائمری ہیلتھ کیئرسروس کے تحت شروع کردہ زچہ و بچہ ہیلتھ کیئر پروگرام ناکامی سے دو چار ہو گیا ہے۔2ارب روپے کا فنڈ پی پی ایچ آئی افسران کی تنخواہوں اور مراعات پر خرچ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ عوام کو صحت کی سہولت فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن وفاق سمیت چاروں صوبائی حکومتیں اس میں مسلسل ناکام نظر آتی ہیں۔ پیپلز پارٹی کو سندھ پر حکومت کرتے گیارہ برس بیت گئے لیکن وہ سندھیوں کے دکھوں کا مداوا کر سکی نہ ہی انہیں صحت کی بہتر سہولیات فراہم کی جا سکیں۔ ویسے تو چیئرمین پیپلز پارٹی اس بات کا ڈھنڈورا پیٹتے نظر آتے ہیں کہ ہم نے سندھ میں کئی نئے ہسپتال قائم کر دیے ہیں، دوسرے صوبوں سے بھی لوگ علاج معالجے کے لئے اب سندھ کا رخ کرنا شروع ہو گئے ہیں‘ حقیقت میں یہ صرف زبانی دعوے ہی ہیں کیونکہ سندھ حکومت کا زچہ بچہ ہیلتھ کیئر پروگرام اربوں روپے خرچ کرنے کے بعد کارآمد ثابت نہیں ہو سکا۔ لاکھوں مریض حکومت کے خلاف علاج کی بہتر سہولیات نہ ملنے پر سراپا احتجاج ہیں۔ ہر معاملے میں مبتلا افراد کی رائے کو معتبر جانا جاتا ہے یہاں پر بھی مریضوں کی رائے کو فوقیت دیتے ہوئے حکومت سے اصلاح احوال کی گزارش ہے۔ جبکہ زچہ بچہ پروگرام میں بے ضابطگیوں کے ذمہ داران کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے، ان سے ریکوری یقینی بنانے پر اس پروگرام کو ازسر نو شروع کیا جائے۔جب تک ملزمان سے مکمل ریکوری نہیں ہو گی تب تک مسائل جوں کے توں ہی رہیں گے اور ان سے شہ پا کر لوگ دوبارہ کرپشن کا سلسلہ شروع کر دیں گے۔