مکرمی ! دنیا بھر میں حکمران عوام کو کچھ بنیادی سہولتیں د یکر ٹیکس وصول کرتے ہیں۔ پرانے زمانے میں بھینس کا دودھ زائد نکالنے کے لئے اس کی خدمت کی جاتی تھی لہٰذہ بھینس کوچارے کے ساتھ کھل ونڈا بھی ڈالا جاتاتھا لیکن اب کچھ ادویات بھی مارکیٹ میں آ گئی ہیں لہٰذا یار لوگ اب شارٹ کٹ مارتے ہیں اور ٹیکے لگا کر بھی دودھ کو نکالا جاتاہے اسی طرح حکمرانوں نے بھی عوام کو ٹیکے لگا کر ٹیکس کی وصولیاں شروع کر دی ہیں جس کے نتائج عوام تو بھگت ہی رہے ہیں مگر حکمرانوں کیلئے بھی وہ خطرناک ہو سکتے ہیں ٹیکے سے دودھ دینے کے بعد بھینس جس نقاہت کا شکار ہوتی ہے عوام بھی اس سے زیادہ کمزوری اور بدحالی کا شکار ہو چکے ہیں لیکن یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ بھینس اور ہاتھی میں بہت فرق ہے ہاتھی پر سواری کی خواہش رکھنے والوں کو اس کی سونڈ سے محتاط رہنا چاہیے سونڈ کے ساتھ کھیلنے سے آپ زخمی بھی ہوسکتے ہیں اور آپ کی جان بھی جا سکتی ہے جس طرح نائن الیون کے بعد ہاتھی نے کروٹ بدلی تو لاکھوں بچے یتیم ہو گئے اس طرح ہمارے ملک میں بھی فرد واحدنے اپنی طاقت کے گھمنڈ میں ایسی حماقت کر ڈالی ہے جس کے نتائج ملک کیلئے انتہائی خطرناک ثابت ہو رہے ہیں ۔ (زاہد رؤف کمبوہ، گوجرہ)