دوران ملازمت وفات پانے والے سرکاری ملازمین کو واجبات کی ادائیگی کے معاملے پر دو صوبائی اداروں کے مابین معاملات تعطل کا شکار ہو گئے ہیں۔2017ء میں دوران ملازمت وفات پانے والے ملازمین کے لواحقین کو ریٹائرمنٹ تک مکمل تنخواہ دینے کی پالیسی بنائی گئی تھی۔یعنی وفات کے وقت جو الاونس مل رہے تھے وہ ویسے ہی ملیں گے لیکن اب الائونسز کی کٹوتی کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ حکومت جب بھی عوامی بہتری اور سہولت کے لئے کوئی منصوبہ بناتی ہے۔ نیچے بیورو کریسی کے بابو اس میں کیڑے نکالنے شروع ہو جاتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے تین سال پورے کرنے والے کنٹریکٹ سرکاری ملازمین کو ریگولر کرنے کا اعلان کیا تھا،جس پر ابھی تک کئی محکموں میں عمل نہیں ہوا ،کئی محکموں میں چھ سال سے ملازمین کنٹریکٹ پر ہیں۔ اسی طرح دوران سروس وفات پانے والے ملازمین کے لواحقین کو پوری تنخواہ نہ دینا بھی باعث افسوس ہے۔ حکومت نے خود ہی گریڈ ایک سے بائیس تک کے سرکاری ملازمین کے لواحقین کو پوری تنخواہ دینے کا حکم دے رکھا ہے لیکن ایس اینڈ جی اے ڈی اور محکمہ خزانہ پنجاب کے درمیان یہ معاملہ تعطل کا شکار ہے۔ اس سلسلے میں چیف سیکرٹری پنجاب کو نوٹس لینا چاہیے کیونکہ حکومتی احکامات پر عملدرآمد یقینی بنانا ان کی ذمہ داری ہے۔جن محکموں میں کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر نہیں کیا جا رہا یا پھر دوران سروس فوت شدگان کی تنخواہوں میں کٹوتی کی جا رہی ہے اس کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا چاہیے تاکہ حکومت کی گڈ گورننس قائم رہے۔