وفاقی کابینہ نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کی تیار کردہ پہلی نیشنل سائبر سکیورٹی پالیسی کی منظوری دیدی ہے۔ آج آئی ٹی کی دنیا میں کسی ملک کے لئے سائبر سکیورٹی کے بغیر اپنا وجود برقرار رکھنا مشکل ہو چکا ہے لہٰذا موجودہ صورتحال میں نیشنل سائبر سکیورٹی پالیسی کی منظوری خوش آئند اقدام ہے تاہم اس کی کامیابی کے لئے ضروری ہے کہ اپنی سائبر سکیورٹی کو مزید کارآمد اور محفوظ بنانے کے لئے درکار تمام ذرائع و وسائل کو بروئے کار لاکر اسکا بھر پور طریقے سے عملی نفاذ کیا جائے۔ قبل ازیں سائبر کرائم کی روک تھام کے حوالے سے ہم متعدد معاہدوں کا حصہ بن چکے ہیں لیکن خطے کی بدلتی صورتحال اور ایک ایٹمی قوت ہونے کے ناطے ہمارے حالات اپنے ارد گرد مضبوط اور طاقتور سائبر حصار قائم رکھنے کے متقاضی ہیں۔ حال ہی میں اسرائیل ،بھارت گٹھ جوڑ سے جاسوسی سافٹ وئیر پیگاسس کے ذ ریعے پاکستان سمیت کئی ملکوں کی اہم شخصیات کے ٹیلی فون ٹیپ کرنیکے مجرمانہ واقعات نے مضبوط سائبر حصار کی اہمیت کو دوچند کر دیا ہے۔دنیا کے کئی بڑے ممالک بھی سائبر کرائمز کا شکار ہیں اور ایک اندازے کے مطابق سائبر کرائمز سے عالمی معیشت کو سالانہ قریباً 4کھرب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔ لہذا پاکستان دشمن عناصر کی مذموم سرگرمیوں کے پیش نظر ضروری ہے کہ ملک کی سائبر سکیورٹی کو ہمہ وقت فعال رکھا جائے تاکہ دشمن کے سائبر کرائم اور ہیکروں کے حملوں کا منہ توڑ جواب دیا جا سکے۔