اسلام آباد سے روزنامہ 92نیوز کی رپورٹ کے مطابق سرکاری اداروں اور کمپنیوں میں ایڈہاک ازم کا خاتمہ نہیں ہو سکا اور 27وزارتوں کے ماتحت 135اداروں اور کمپنیوں میں اب بھی مستقل سربراہوں کی بجائے بیورو کریٹس اور بعض وزراء کی اشیر باد سے جونیئر افسروں کو عارضی سربراہ لگا دیا گیا ہے۔ گڈ گورننس اور بہتر کارکردگی کے لئے ضروری ہے کہ متعلقہ اداروں میں مستقل سربراہوں کا تقرر کیا جائے تاکہ مفیداور کارآمد کثیر المقاصد طویل المیعاد منصوبے بنائے جا سکیں ۔ ماضی کی تمام حکومتوں نے اس اصول سے انحراف کرتے ہوئے ہمیشہ اقربا پروری کو فروغ دیا جس کی وجہ سے اداروں کی کارکردگی متاثر ہوئی۔ وزیر اعظم عمران خان نے اقتدار سنبھالتے ہی یقین دہانی کرائی تھی کہ اداروں اور کمپنیوں میں مستقل سربراہوں کا تقرر کیا جائے گا تاکہ ماضی کی ایڈہاک ازم کی روایت ختم کی جا سکے اس سلسلہ میں انہوں نے واضح ہدایات بھی جاری کر دی تھیں لیکن سوا سال گزرنے کے باوجود آج بھی 135ادارے اور کمپنیاں ایڈہاک سربراہوں کے ہاتھ میں ہیں جو کسی نہ کسی کے منظور نظر ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ فوری طور پر اس سلسلہ میں ایکشن پلان مرتب کیا جائے اور محنتی ‘ ایماندار اور قومی خدمت کے جذبہ سے سرشار سینئر بیورو کریٹس کو ان اداروں اور کمپنیوں کی مستقل سربراہی سونپی جائے تاکہ ان اداروں کو فعال بنایا جا سکے۔ گڈ گورننس کے لئے ضروری ہے کہ ادارے مستقل بنیادوں پر ایسے منصوبے بنائیں جن سے عوام کا مفاد وابستہ ہو اور وہ ان کے ثمرات سے وسیع پیمانے پر مستفید ہو سکیں۔