Common frontend top

افتخار گیلانی


انتخابی جنگ کے نئے ہتھیار اور مودی کی ہرزہ سرائی …(3)


2013 کے اسمبلی انتخابات کے دوران بی جے پی کو کل ووٹوں کا محض 1.54 فیصد ووٹ حاصل ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ ریاست کے وزیر اعلیٰ سی ایم مانک سرکار ایک سادہ آدمی لگ رہے تھے اور انہوں نے ایماندار اور مخلص ہونے کی مضبوط ساکھ بنائی تھی۔ انہیں شورش کے ایک مشکل مرحلے کے دوران ریاست کی قیادت کرنے اور امن قائم کرنے کا سہرا بھی دیا گیاتھا۔ یہ نظریاتی سپیکٹرم کے دو مخالف سروں دائیں اور بائیں بازو کی جنگ تھی۔ ڈیٹا پر کام کرتے ہوئے سنگھ اور اس کی پارٹی نے ویژولائزیشن ٹولز بنانے پر
جمعه 26 اپریل 2024ء مزید پڑھیے

انتخابی جنگ کے نئے ہتھیار اور مودی کی ہرزہ سرائی …(2)

جمعرات 25 اپریل 2024ء
افتخار گیلانی
کتاب کے مطابق اب تقریباً تمام پارٹیوں نے اپنی انتخابی مہم کے مارکیٹنگ کے شعبے کو سنبھالنے کے لیے پیشہ ور افراد کو نوکریوں پر رکھا ہے۔ ان کو ٹی وی اشتہارات، انتخابی گانوں، ہورڈنگز کے گرافکس اور اخباری اشتہارات کی باگ ڈور سونپی گئی ہے۔پرشانت کشور کے ساتھ شیو وکر م سنگھ نے 2017میں پنجاب اسمبلی کے انتخابات کیلئے کانگریس کے لیڈر امریندر سنگھ کی مہم کی کمان سنبھالی تھی۔ ان کی کہنا ہے کہ مہم کے آغاز میں ان کو ادراک ہوا کہ پٹیالہ کے راج گھرانے سے تعلق رکھنے کی وجہ سے امریندر سنگھ کو مہاراجہ کہہ
مزید پڑھیے


انتخابی جنگ کے نئے ہتھیار اور مودی کی ہرزہ سرائی

بدھ 24 اپریل 2024ء
افتخار گیلانی
2014میں بھارت میں ہو رہے عام انتخابات کو کورکرنے کیلئے میں صوبہ بہار کے سمستی پور قصبہ میں وارد ہوگیا تھا۔ معلوم ہوا کہ ہوٹل کے سامنے ہی ایک مقامی سینما ہال کے منیجر کے کمرے میں قصبہ کے سیاسی کارکن، ذی عزت اور دانشور قسم کے افراد شام کو جمع ہوتے ہیں اور ایک مقامی کلب جیسا ماحول ہوتا ہے۔ میں بھی سیاسی سن گن لینے کیلئے ایک بن بلائے مہمان کی طرح ان کے کلب میں پہنچا۔نئی دہلی کے صحافی کی اپنے دفتر میں کوئی عزت و وقعت ہو یا نہ ہو، مگر دارالحکومت کے باہر قدم رکھتے
مزید پڑھیے


بھارتی جمہوریت اور انتخابات کا مثبت پاکستانی کنکشن

بدھ 17 اپریل 2024ء
افتخار گیلانی
گو کہ پاکستان میں تو خود جمہوریت اور انتخابات کا سسٹم ستر سال گذرنے کے باوجود مضبوطی کے ساتھ پٹری پر جم نہیں پار ہاہے، مگر شاید کم افراد کو پتہ ہوگا کہ بھارت ،اپنی جمہوریت کی بنیاد یعنی آئین اور پھر انتخابات میں استعمال ہونے والی ایک اہم چیز ،کیلئے پاکستان کا مرہون منت ہے۔ دسمبر 1946کو جب متحدہ ہندوستان کی آئین ساز اسمبلی وجود میں آئی، تو بھارتی آئین کے خالق معروف دلت رہنما ڈاکٹربھیم رائوامبیڈکر ممبئی سے انتخابات ہار گئے تھے ۔ان کو ہروانے میں سردار ولبھ بائی پٹیل نے اہم کردار ادا کیا تھا۔مگر ایک
مزید پڑھیے


بھارتی سیاست : ہندو تو ا ،کانگریس اور سوشلسٹوں کی مدد ( 2)

هفته 13 اپریل 2024ء
افتخار گیلانی
اسی طرح 1984میںسکھوں کے مقدس مقام گولڈن ٹمپل پر فوج کشی کے بعد گڑھوال میں تقریر کرتے ہوئے اندرا گاندھی نے واضح الفاظ میں کہا کہ ہندو دھر م حملے کی زد میں ہے۔ اس نے ہندو سنسکرتی کو مسلمانوں اور سکھوں کے حملوں سے بچانے کی پر زور اپیل کی۔ 1980میں اسکی اقتدار میں واپسی کے چند ماہ بعد ہی مراد آباد میں عید کے د ن فسادات پھوٹ پڑے، جس میں سو سے زائد مسلمانوں کو موت کی نیند سلایا گیا۔ عین نماز کے وقت عید گاہ میں سؤر داخل کئے گئے تھے اور مسلمان اس کے
مزید پڑھیے



بھارتی سیاست : ہندو تو ا ،کانگریس اور سوشلسٹوں کی مدد

بدھ 10 اپریل 2024ء
افتخار گیلانی
ابھی حال ہی میں بھارت میں حکمران ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے قومی ترجمان سدھانشو ترویدی دور کی کوڑی لاکر ایک پریس بریفنگ میں بتا رہے تھے کہ بابری مسجد کی شہادت، رام مندر کی تعمیر اور بھارت کی اقتصادی ترقی کے درمیان براہ راست رشتہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب1992میں مسجد کو مسمار کیا گیا تو بھارت میں غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کا حجم ایک بلین ڈالر تھا۔جب 2003میں محکمہ آثار قدیمہ نے مسجد کے ملبہ تلے کھدائی کرکے یہ معلوم کرنے کی کوشش کی کہ آیا اسکی تعمیر کسی
مزید پڑھیے


ترکیہ کے بلدیاتی انتخابی نتائج: دورس اثرات کے حامل…(3)

جمعه 05 اپریل 2024ء
افتخار گیلانی
مگر اس سے بھی ایک اہم پیش رفت یہ ہے کہ ان انتخابات کے ذریعے ترکیہ کے نئے سیاسی منظر نامہ میںا یک اہم کردار یعنی ایک نئی اسلامسٹ سیاسی طاقت کا داخل ہونا ہے۔ ترکیہ کے سابق وزیر اعظم مرحوم نجم الدین اربکان کی رفاء پارٹی کو سبھی بھول چکے تھے۔ پچھلے سال ہی ان کے فرزند علی فتح اربکان نے اس کا احیاء کرکے اس کانام نو رفاء یا نیو ویلفیر پارٹی رکھ کر صدرارتی انتخابات میں ایردوان کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ ایردوان کو شاید ان کی اسلئے ضرورت پڑ گئی تھی، کیونکہ ترکیہ کی
مزید پڑھیے


ترکیہ کے بلدیاتی انتخابی نتائج: دورس اثرات کے حامل…(2)

جمعرات 04 اپریل 2024ء
افتخار گیلانی
میں جس مسجد میں تراویح ادا کرنے جاتا ہوں، انتخابات سے ہفتہ بھر قبل وہاں وہ ایک رات نمازیوں کی چائے سے تواضح کررہے تھے۔اس سے قبل وہ اگلی صف میں نماز عشاء اور تراویح ادا کر رہے تھے۔ نتائج کے اعلان کے بعد استنبول میں فتح کا جشن منا رہے اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے اکرام امام اولو نے کہا کہ انہوں نے ترکیہ میں آمرانہ نظام اور پاور اسٹرکچر کو ایک شخص تک مرکوز رکھنے کی روایت کو چیلنج کیا ہے۔ ان کا اشارہ واضح طور پر اردوان کی طرف تھا، جو پچھلی دو دہائیوں سے ترکیہ میں
مزید پڑھیے


ترکیہ کے بلدیاتی انتخابی نتائج: دورس اثرات کے حامل

بدھ 03 اپریل 2024ء
افتخار گیلانی
گزشتہ اتوار یعنی 31 مارچ کو موسم بہار کے سورج کی خوشگوار تپش کا مزہ لیتے ہوئے ترکیہ کے دارالحکومت انقرہ کے ایک پولنگ بوتھ کے باہر قطار میں کھڑے ایک ریٹائرڈ بزرگ مرات اوکتائے بتا رہے تھے کہ انہوں نے 2001سے لیکر اب تک تقریباً اٹھارہ بار صدر رجب طیب اردوان کی قیادت میں جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی یعنی آق پارتی کو وفاداری کے ساتھ ووٹ دیے ہیں۔ مگر اس بار ان کا ارادہ کچھ اور ہے۔ مجھے معلوم نہیں تھا کہ اوکتے بے کی یہ آواز پورے ترکیہ کی آواز بن کر رات کو ووٹوں کی گنتی
مزید پڑھیے


الیکشن کا کاروبار اور کارپوریٹ ادارے……(2)

جمعرات 28 مارچ 2024ء
افتخار گیلانی
بھارت میں کمپنی ایکٹ کی رو سے ، کوئی کمپنی پچھلے تین مالی سالوں میں کمائے گئے اوسط منافع کا صرف 7.5% ہی سیاسی یا سماجی کاموں کیلئے عطیہ کرسکتی تھی۔ تاکہ کمپنی کے شئیر ہولڈرز کے مفادات کا تحفظ ہوسکے اور کمپنی کے افسران ان کے خون پسینہ کی کمائی لٹاتے نہ پھریں۔ مثال کے طور پر، اگر کسی کمپنی نے تین سال کے لیے اوسطاً 100 روپے کا منافع کمایا، تو اسے چوتھے سال میں صرف 7.5 روپے عطیہ کرنے کی اجازت تھی۔ ٹیلی کام کمپنی بھارتی ایئرٹیل کے گوشوارہ کے مطابق مالی سال 2020-21 اور
مزید پڑھیے








اہم خبریں