Common frontend top

خاور نعیم ہاشمی


ایوان انصاف، آزادی صحافت اورمال روڈ


آپ سے وعدہ کیا تھا اگلا کالم بھی خدیجہ صدیقی کیساتھ پیش آنے والے واقعہ اوراس کیس میں ہائی کورٹ علی شاہ حسین کی بریت کے تناظرمیں ہوگا،اب ہائی کورٹ مکمل فیصلہ صادرکرچکی ہے،مجرم کی بریت کا جوازیہ دیا گیا ہے کہ اس کے خلاف استغاثہ ٹھوس شواہد اور شہادتیں پیش نہ کر سکا،ایک زخمی گواہ موجود تھاجس کی گواہی پرانحصار نہیں کیاجا سکتا تھا تفصیلی فیصلہ میں تئیس خنجر سہنے والی خدیجہ صدیقی کو بھی مورد الزام ٹھہرایا گیا ہے کہ اس نے ملزم کا نام پہلے دن کی بجائے تیسرے دن کیوں لیا، یہ بھی لکھا گیا
اتوار 10 جون 2018ء مزید پڑھیے

کیا اب بیٹیاں سانجھی نہیں ہوتیں؟

جمعه 08 جون 2018ء
خاور نعیم ہاشمی
چلیں! اچھا ہوا چیف جسٹس ثاقب نثار نے بر وقت نوٹس لے لیا، تھوڑی دیر کر دیتے تو شاید قوم کا نظام انصاف پراعتماد اوریقین اٹھ جاتا،لاہور ہائی کورٹ نے تو طالبہ خدیجہ صدیقی کے جسم پر لگنے والے خنجر کے تئیس زخم دو سال بعد پھر سے ہرے کر دیے تھے دہشت گردی کے اس کیس میں تو شک کی بھی کوئی گنجائش نہیں نکلتی۔ خدیجہ پر خنجر چلانے کا واقعہ سرعام ہوا، وہ اپنی چھوٹی بہن کو سکول سے واپس لا رہی تھی ،گاڑی میں بیٹھتے ہوئے اپنے کلاس فیلو شاہ حسین کے انتقام کا نشانہ بن گئی،خدیجہ
مزید پڑھیے


سارے وڈیرے زندہ باد

اتوار 03 جون 2018ء
خاور نعیم ہاشمی
12 مئی 1978ایک تاریخ جسے بھلایا نہیں جا سکتا۔جنرل ضیا کا بد ترین زمانہ آمریت تھا ، ہم بہت سارے سینئر اور جونئیر صحافی ساتھیوں سمیت فیروزپورروڈ والی سنٹرل جیل میں بند تھے، ہمارے ساتھ کئی معروف اور غیر معروف سیاسی قیدی بھی تھے جن کا جیل کے اندر بھی ٹہکہ اورسکہ چلتا تھا۔انہی دوستوں سے ہمیں باہر کی خبریں مل جایا کرتی تھیں، تیرہ مئی کی صبح ہمیں فوجی عدالت میں لے جایا جانے لگاکہ پیپلز پارٹی کے مشتاق اعوان سے پتہ چلا کہ پچھلی رات اس وقت کی پاپولر ایکٹرس شبنم کے ساتھ اجتماعی زیادتی ہوئی ہے ،
مزید پڑھیے


جب وقت ٹھہر جائے

جمعه 01 جون 2018ء
خاور نعیم ہاشمی
وقت کی تعریف کیا ہیِ؟ ماہرین طبیعات وقت کوسانسوں کے پیمائشی نظام کا ایک جزوگردانتے ہیں، وقت رکا ہے نہ کبھی رکے گا۔وقت ہی قدرت، وقت ہی فطرت اور وقت ہی نظام ہستی،کوئی وقت کو تھام نہیں سکتا،کوئی وقت کو لگام نہیں ڈال سکتا،اور وقت کبھی لوٹ کرنہیںآتا۔وقت اتنا تیزرفتاراور بے رحم ہے کہ اسے پروا نہیں ہوتی، کون اس کے پاؤں تلے کچلا گیا، کون اس کے تعاقب میں رہا اور کون اس کا منتظر رہا۔ میں اس نظریے کو سو فیصد درست ہونے کے با وجود کبھی کبھی نہیں مانتا،میں نے بارہااس نظریہ کو باطل ہوتے دیکھاہے ، جی
مزید پڑھیے


جوانی تجربے کا نعم البدل نہیں

اتوار 27 مئی 2018ء
خاور نعیم ہاشمی
پہلا تھپڑ ہی سب کچھ ہوتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں تھپڑ مارنے والے کو ہیرو اور تھپڑ سہہ جانے والے کو کمزور تصور کیا جاتا ہے، لوگ کبھی کمزور کے ساتھ کھڑے نہیں ہوتے،اسی لئے تو مولا جٹ جیسی فلمیں ایک ہی سینما میں کئی کئی سال چل جاتی ہیں، یہ ہمارا نہیں تیسری دنیا کے سب غریب اور ترقی پذیر ملکوں کا المیہ ہے، ان ملکوں میں عوامی قیادت پیدا ہی نہیں ہونے دی جاتی، پاپولر قیادت قتل ہوجاتی ہے، ہمارے ملک میں سیاست اور صحافت سمیت زندگی کے ہر شعبے میں لوگ اپنے ہیروکو مظہر شاہ اور سلطان
مزید پڑھیے



ایک وعدہ لینا ہے آپ سے

جمعه 25 مئی 2018ء
خاور نعیم ہاشمی
میں بہت چھوٹا تھا، دوسری یا تیسری کلاس کا سٹوڈنٹ، ہمارے گھر کی نکڑ والے مکان کا کفیل تھا ایک راج مزدور، اس کی بڑی بیٹی ایم اے کی سٹوڈنٹ تھی، اس سے چھوٹا بھائی گرایجویشن کے بعد ایک بڑے ہوٹل میں بغیر تنخواہ کے ویٹر لگ گیا،یہ بات ہمیں ہمارے والد نے بتائی جو اس ہوٹل میں چائے پینے جایا کرتے تھے اور وہاں ایک دن اُن سے آرڈر لینے والا وہی ہمسائیہ نوجوان تھا، اس زمانے میں ہمارے حکمران تھے فیلڈ مارشل ایوب خان، جنہوں نے پاکستان میں آمریت کی مضبوط بنیاد رکھی، وہی ایوب خان جن کے
مزید پڑھیے


خدارا مجھے صحافی نہ کہو

اتوار 20 مئی 2018ء
خاور نعیم ہاشمی
لاہور کی بہت ساری چیزیں ادھر ادھر ہوگئی ہیں۔ کچھ نشانیاں معدوم اورکئی دفن ہو چکی ہیں۔ ساٹھ اور ستر کی دہائی تک ہر گلی محلے میں ایک بدمعاش ہوا کرتا تھا، کسی کے نام کے ساتھ چھری مار اور کسی کے ساتھ چاقو مار کا خطاب ہوتا،ایک بد معاش کو بہناں والا کا لقب بھی ملا، کیونکہ وہ سات بہنوں کا اکیلا بھائی تھا،پیر غازی روڈ اچھرہ کی دھوبی اسٹریٹ کا ایک کردار بشیرا غنڈہ تھا، گلی کی عورتیں کہا کرتی تھیں،،بشیرا کبھی محلے کی کسی بیٹی، بہن کی طرف آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھتا،، محلے میں سر جھکا
مزید پڑھیے


اجمل قصاب سے اتفاق اسپتال تک

جمعه 18 مئی 2018ء
سجاد میر
نواز شریف صاحب کے زیر بحث بیانیہ کے دوران سوشل میڈیا پر سرچ کرتے کرتے مجھے اجمل قصاب سے انڈین ایجنسیوں کی انوسٹی گیشن کی سات قسطوں پر محیط ایک ویڈیو ملی جسے میں نے بہت غور سے اور بار بار سنا،یہ انوسٹی گیشن جیل کے اسپتال میں کی گئی تھی اور اسے ایک بھارتی میڈیا گروپ نے وائرل کیا، اسے دیکھنے اور سننے کے بعد پاکستان کی ممبئی حملوں میں مکمل لا تعلقی از خود ثابت ہو جاتی ہے، یہ مکمل طور پر اصل ویڈیو ہے، اس کا مختصرخلاصہ اپنے قارئین کے لئے۔ اجمل قصاب نے کئی ایجنسیوں کے
مزید پڑھیے


آج رات،سوا آٹھ بجے

اتوار 13 مئی 2018ء
خاور نعیم ہاشمی
رات آج ہی کی تھی،وقت تھا سوا آٹھ بجے کا، سال انیس سو اٹھہتر،یعنی یہ کہانی ہے چالیس سال پرانی۔ مقام تھا لاہورکوٹ لکھپت جیل، وحشت کا کھیل کھیلنے کیلئے جیل کی دیوڑھی(دالان) منتخب کی گئی، وہاں تماشائیوں کیلئے کرسیاں بھی سجی ہوئی تھیں، اس رات تیز کالی آندھی بھی چلی،مگر تماشہ ملتوی نہ کیا گیا تھا، یہ حکم تھا پاکستان کے ڈکٹیٹر اعظم کا جسے ٹالا نہیں جا سکتا تھا، اور جو اس تماشہ کو دیکھنے آئے تھے، انہیں تماشہ دکھائے بغیر واپس نہیں بھجوایا جا سکتا تھا ۔ انیس سو ستتر میں ذوالفقار علی بھٹو کا تختہ الٹ کر مارشل
مزید پڑھیے


انسانوں کی سرکس

جمعه 11 مئی 2018ء
خاور نعیم ہاشمی

محترم چیف جسٹس پاکستان اخبارات اورنیوز چینلز سے پتہ چلا کہ عدلیہ نے بعض اداکار اینکرز پر رمضان المبارک کے دوران پابندیاں لگا دی ہیں،انہیں کہا گیا ہے کہ وہ اپنے پروگرامزمیں لاٹری، جواء اورسرکس جیسے سیگمنٹس شامل نہیں کر سکتے، خلاف ورزی پر عمر بھر کی نا اہلی کی سزا دیدی جائے گی۔با با جی! کچھ دوست اسے آزادی صحافت پرپہرہ قرار دے رہے ہیں تو کچھ اس کے فیصلے کی تائید۔۔۔ اسی طرح کے کچھ میزبانوں سے تو پوری قوم ہی تنگ ہے ،لوگ امید کررہے ہیں شاید کہ آپ کچھ مدد فرمائیں ۔ جناب چیف جسٹس !
مزید پڑھیے








اہم خبریں