Common frontend top

سعدیہ قریشی


سیاسی لانگ پلے


پاکستانیوں کو اب تفریح کیلئے سنسنی خیزی سے بھرپور ڈرامے دیکھنے کی ضرورت نہیں آئے روز کے یہ سیاسی پلے، لانگ پلے تفریح طبع کے لیے کافی ہیں۔ ان سیاسی دھینگا مشتیوںمیں ٹی وی چینلوں کا بھی فائدہ ہی فائدہ ہے ورنہ اپنے مسائل میں پھنسے مہنگائی کے مارے ہوئے عوام کیلئے حالات حاضرہ کی سن گن رکھنے میں بھلا کون سی بشارتیں چھپی ہیں۔ سو ایک ہنگامے پے گھر کی رونق کا موقوف ہونا اب سمجھ میں آتا ہے۔ایک طرف لوگ اپنے اپنے سیاسی موقف کی جیت کی خوشخبری سناتی بریکنگ نیوز کے انتظار میں رہتے ہیں دوسری طرف سوشل
اتوار 24 جولائی 2022ء مزید پڑھیے

اداسی کی بازگشت۔۔۔!

جمعه 22 جولائی 2022ء
سعدیہ قریشی
ڈاکٹر خالدہ انور سلیقے کے ہنر سے آراستہ تخلیق کار ہیں، سلیقے کی یہ چھب میں نے ان کی زندگی ہر تصویر میں دیکھی ہے۔وہ گھر گرہستی ہو یا ان کے خالص تخلیقی جوہر شعر و شاعری کا بیان یا پھر دوستی نبھانے کا محاذ، وہ ہر جگہ اپنے خلوص بھرے سلیقے اور سچائی کے ساتھ منفرد نظر آتی ہیں۔’’کہاں گمان میں تھا‘‘ ان کا پہلا شعری مجموعہ ہے جو معروف ادبی ماہنامہ بیاض کے پلیٹ فارم سے چھپا ہے۔ بلا شبہ خالدہ کی شاعری تمام تر فنی اور تخلیقی جمالیات سے مزین ہے۔ادب کے دو
مزید پڑھیے


عمران خان کا اصل کمال۔۔!

بدھ 20 جولائی 2022ء
سعدیہ قریشی
سیاسی حرکیات پر تبصرہ میرا مرغوب موضوع نہیں ہے۔مگر سیاسی حرکیات اور بڑے حجم کی سیاسی ڈویلپمنٹ سے ایک عام آدمی کی زندگی پر کیا اثر پڑتا ہے اس سماج میں کیا تبدیلی آتی ہے یہ میرا موضوع ضرور ہے۔ دنیا بھر میں سیاسی انتخابات اب کوئی سستا کھیل نہیں یہ اربوں روپے کی ایک ہیل آف بگ گیم ہے۔ جس قسم کا ہمہ جہت اثرورسوخ پاکستان میں سیاست کرنے کے لیے درکار ہے، اس میں کوئی متوسط طبقے کا آدمی سیاست میں آنے کا سوچ بھی نہیں سکتا کیونکہ سیاست وہ داشتہ ہے جس
مزید پڑھیے


دنیا بدلنے کا نسخہ!

اتوار 17 جولائی 2022ء
سعدیہ قریشی
زندگی کو بہتر گزارنے کا فلسفہ بہت سادہ ہے مگر ہم نے اسے اتنا الجھا دیا گویا ریشمی دھاگوں کا ایک گولا الجھا پڑا ہے اور دل اس الجھن میں پڑا ہے کہ اب بتا کون سے دھاگے کو جدا کس سے کروں۔ طرح طرح کے نظریات، فلسفوں اور نت نئی سیاسی سماجی تحریکوں کے تصورات نے سماج میں پیچیدگی پیدا کر دی ہے ہم دنیا کو بدلنے اور دنیا کو خوبصورت بنانے کا خواب دیکھتے ہیں یہ جانے بغیر کہ ہماری دنیا سب سے پہلے ہمارا گھر ہے۔ ہمارے گھروں میں ہمارے رشتے ناطے آپس میں الجھے ہوئے ہیں ہمارے نوکیلے
مزید پڑھیے


گیارہ برس بھی کوئی عمر ہوتی ہے!

جمعه 15 جولائی 2022ء
سعدیہ قریشی
اس کی عمر بھی گیارہ برس تھی وہ بہاولپور کے ایک پسماندہ گاؤں سے لاہور جیسے بڑے شہر میں کام پر بھیج دیا گیا۔کام کرتے کرتے بھوک بھی تو لگتی ہے اسے بھوک لگی اس نے فرج کھول کر کچھ کھالیا اور وہ اس جرم کی پاداش میں موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔۔ غربت ،،بھوک ،بیگار ظلم، تشدد اور موت۔۔۔ اذیت اور کرب کے یہ صحرا اس نے صرف گیارہ سال کی عمر میں پار کرلیے۔ گیارہ سال بھی کیا عمر ہوتی ہے یہ سوال میری سوچ کو میرے بیٹے کی طرف لے جاتا ہے جس
مزید پڑھیے



بڑی عید کا دن ہے بڑے دل سے گزاریں !

اتوار 10 جولائی 2022ء
سعدیہ قریشی
اگر آپ کو عید کی مصروفیت سے کچھ فراغت ملی ہے اور آپ اخبار میں میرا کالم پڑھ رہے ہیں تو آپ سے یہی کہنا ہے کہ آج بڑی عید کا دن ہے تو اس کو بڑے دل کے ساتھ گزاریں۔یہ بڑے دل کے ساتھ اس کو گزارنا کیا ہوتا ہے چلیے اس پہ بات کرتے ہیں۔ ہمارے ہاں یہ مشق رائج ہے کہ عید الاضحی میں قربانی کے بعد گوشت کا بہترین حصہ ڈیپ فریزر میں خود رکھ لیا جاتا ہے اور باقی کا حصہ غریبوں میں بانٹا جاتا ہے یا پھر آپس میں خوشحال خاندانوں یا عزیز و
مزید پڑھیے


دل پر ہاتھ رکھ کے سوچیں!!

جمعه 08 جولائی 2022ء
سعدیہ قریشی
خطبہ حجتہ الوداع رہتی دنیا تک انسانی حقوق کے تحفظ کی ابدی دستاویز ہے۔ حضور نبی کریمﷺ نے 10 ہجری کو خطبہ حجتہ الوداع ارشاد فرمایا۔ اس خطبے کا حرف حرف انسانیت کے لیے روشنی اور رہنمائی ہے۔ حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دہن مبارک سے نکلے ہوئے یہ روشن الفاظ پڑھتے ہوئے یہ خیال دامن گیر رہا کہ ہماری بدعملی اور بدبختی کہ ہم روشنی اور رہنمائی کے اس ابدی منبع سے اپنی زندگیاں، اپنے گھر، اپنا معاشرہ ،اپنی روح اس طرح مزین و منور نہ کرسکے ۔ خطبہ حجتہ الوداع ارشاد فرمانے
مزید پڑھیے


ڈیجیٹل سکلز: حکومتی سر پرستی میں ہنر کدے کھولے جائیں

بدھ 06 جولائی 2022ء
سعدیہ قریشی
بات کو آگے بڑھانے سے پہلے میں آپ کو فوزیہ کی کہانی سناتی ہوں اس کہانی میں وہ روشنی ہے جو آج کے کالم کے ذریعے میں اپنے قارئین تک پہنچانا چاہتی ہو ں۔ فوزیہ کی کہانی حوصلے اور عزم مسلسل کی قابل تقلید مثال ہے۔اور اس کہانی کا ایک بنیادی سبق یہ بھی ہے کہ ڈیجیٹل دنیا میں ہمارے لیے امکانات اور مواقع کے جہان آراستہ ہورہے ہیں ۔اس نئی دنیا کو فتح کرنے کے لیے ہمیں ڈیجیٹل سکلز سیکھنا ضروری ہے ۔فوزیہ دو سال کی عمر میں پولیو کا شکار ہوئی وہ اس بیماری کے
مزید پڑھیے


ہم اپنی زندگیوں کو آسان بنا سکتے ہیں مگر۔۔!

جمعه 01 جولائی 2022ء
سعدیہ قریشی
مختلف ملکوں میں بستی اقوام اپنے اپنے مقامی موسموں کے مطابق زندگی کے طور طریقے اور پہننے اوڑھنے کے رنگ ڈھنگ اپناتی ہیں۔ زندگی کا طور طریقہ اپنے مقامی موسم اور دھرتی سے جڑی ہوئی ثقافتی ذوق کے مطابق ہوتا ہے لیکن ہمارا معاملہ مختلف ہے ۔ہمارے اندر کا احساس کمتری یہ طے کرتا ہے کہ ہم نے کیا انداز واطوار اختیار کرنے ہیں۔نیپا میں اگلے گریڈ کے لیے آفیسرز کی ٹریننگ جاری ہے۔افسران کو جوائن کرنے سے پہلے سرکاری ہدایات تھیں کہ وہ ٹوپیس پہن کر آئیں گے۔ جون کی شدید گرمی میں جب کہ لاہور کا درجہ حرارت
مزید پڑھیے


اجنبی، بے سایہ درخت ہم پر کیوں مسلط کیا گیا؟

بدھ 29 جون 2022ء
سعدیہ قریشی
احمد ندیم قاسمی صاحب کا ایک خوبصورت شعرہے دشمن بھی جو چاہے تو میری چھاؤں میں بیٹھے میں ایک گھنا پیڑ سرِ راہ گزر ہوں۔۔۔! یہ شعر ہماری دھرتی کے گھنے پیڑوں کی خنک منظر نامے سے کشید کیا گیا ہے۔دھریک ،نیم ،بکائن، املتاس ،شرینہہ ، بوہڑ سبحان اللہ کیسے کیسے مہربان گھنے پیڑ مری دھرتی کا اثاثہ ہیں۔ یہ کون لوگ ہیںجو نقالی کرنے کی بدبختی میں اپنے چھتنار فراموش کرکے اجنبی نگاہوں والا پام جیسا بے سایہ شجر ہم پر مسلط کررہے ہیںہم بنیادی طور پر دوسروں کی نقل کرنے والے لوگ ہیں۔ ایک کہاوت بہت سنتے
مزید پڑھیے








اہم خبریں