Common frontend top

ریاض مسن


خسارہ


سیالکوٹ میں ہونے والا سانحہ ،جس میں ایک سری لنکن شہری کو مشتعل ہجوم نے مارکر جلادیا، دہشت گردی کے حملے سے کہیں زیادہ خوفناک ہے۔ پورا پاکستان سہم کر رہ گیا ہے اور مہذب دنیا حیرت زدہ کہ آخر تین عظیم مذاہب (ہندومت، بدھ مت اور اسلام) کے وارث ممالک کے شہری وحشی کیوں بن گئے ہیں۔ اگرچہ سیاسی و معاشی مقاصد کے حصول میں مذہب کے استعمال کی یہ پہلی مثال نہیں لیکن ملک کے معروضی حالات میں ایسے واقعے کا رونما ہونا لمحہ فکریہ ہے۔ ہجومی تشدد کے واقعے نے ملک کی ساکھ کو ہی نقصان نہیں
اتوار 12 دسمبر 2021ء مزید پڑھیے

آئین اور انصاف

اتوار 05 دسمبر 2021ء
ریاض مسن
امن اور انتشار کے درمیان حد فاصل ہے اور یوں ریاست کے استحکام اور خوشحالی کی شرطِ اول ہے۔ نہ صرف عدل کی فراہمی سستی ، معیاری اور بروقت ہو بلکہ فریقین کی حیثیت ، مقام اور مرتبہ کے قطع نظر فیصلے کیے جائیں ۔تب ہی عدل کے تقاضے پورے ہوتے ہیں۔ ہمارے ہاں ایک تو عدالتی اصلاحات نہیں ہوئیں اور انصاف لوگوں کی دہلیز پر ملنے والا التوا میں پڑا ہے۔ د وسرے، جج حضرات پر کام کا دبائو اتنا زیادہ ہے کہ کیس التوا میں پڑے رہتے ہیں۔ وکیل حضرات متمول کلائنٹس کو فوقیت دیتے ہیں۔ قانون شہادت
مزید پڑھیے


گھن چکر

منگل 30 نومبر 2021ء
ریاض مسن

میرے جیسے بہت سے تجزیہ نگار سیاست پر لکھتے لکھتے قنوطیت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ کیو ں نہ ہوں کہ گام تیز تر ہے اور سفر آہستہ۔ چند سو مراعات یافتہ خاندان، معیشت پر انکا قبضہ اور سیاست پر بھی۔ ملک میں آمریت ہو یا جمہوریت انہیں کی پانچوں گھی میں اور سر کڑاہی میں۔ ان کے لیے سیاست کھیل ہے۔ کبھی ایسا لگتا ہے کہ سیاست بند گلی میں پھنس گئی ہے، سیاسی ناچاقیاں عروج پر پہنچ گئی ہیں ، معیشت کے حالات دگرگوں ہیں، عوام میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔ لیکن یہ لمحہ آخرکار گزرجاتا ہے اور
مزید پڑھیے


غلط فہمی

بدھ 24 نومبر 2021ء
ریاض مسن
پتن ترقیاتی تنظیم کے سربراہ سرور باری سے میری کچھ عرصے کی شناسائی ہے۔ مزدوروں اور سیلاب زدگان کے حق میں بات کرتے ہیں۔ حالات حاضرہ کے ریڈیوپروگرام 'میڈیا ہَٹ' میں انہیں اکثر دعوت دیتا تو وہ بلاتردد تشریف لاتے اوران سے بنیادی حقوق کی صورتحال پر تفصیلی گفتگو ہوتی۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین کے پہلے باب پر عمل نہیں ہوا کہ بنیادی انسانی حقوق کو غصب کرنے والی ہی اسمبلی میں براجمان تھے۔ آئین کی صرف انہیں شقوں کی پورے شدومد سے پزیرائی مل رہی تھی جن کا فائدہ اشرافیہ کو ہو رہا تھا۔ مطلب، پارلیمانی انتخابات
مزید پڑھیے


گھن چکر

اتوار 21 نومبر 2021ء
ریاض مسن
میرے جیسے بہت سے تجزیہ نگار سیاست پر لکھتے لکھتے قنوطیت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ کیو ں نہ ہوں کہ گام تیز تر ہے اور سفر آہستہ۔ چند سو مراعات یافتہ خاندان، معیشت پر بھی انکا قبضہ اور سیاست پر بھی۔ ملک میں آمریت ہو یا جمہوریت انہیں کی پانچوں گھی میں اور سر کڑاہی میں۔ ان کے لیے سیاست کھیل ہے۔ کبھی ایسا لگتا ہے کہ سیاست بند گلی میں پھنس گئی ہے، سیاسی ناچاقیاں عروج پر پہنچ گئیں ہیں ، معیشت کی حالات دگرگوں ہیں۔ عوام میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔ لیکن یہ لمحہ آخرکار گزرجاتا ہے
مزید پڑھیے



آخر اس درد کی دوا کیا ہے!

اتوار 14 نومبر 2021ء
ریاض مسن
کچھ عرصہ پہلے اسلام آباد کے نواحی قصبے شاہ اللہ ڈتہ میں قائم ڈسٹرکٹ ہیلتھ سنٹر میں کرونا ویکسین کی سہولت سے فیضیاب ہونے گیا تو سوچا لگے ہاتھوں معدے میں ہوئی گڑ بڑ کا علاج بھی کرالوں۔ میرا سامنا ایک ینگ لیڈی ڈاکٹر(شاید میڈیکل ٹیکنیشن) سے ہوا۔ میں انکے دائیں ہاتھ پڑی کرسی پر بیٹھنے لگا کہ تفصیل سے بتاوں، کیسے معدے کی خرابی کی وجہ سے بے خوابی کا شکار ہو چکا ہوں لیکن اس نے سپاٹ نظروں سے مجھے دیکھا اور سماجی فاصلے سے کہیں زیادہ دور پڑی کرسی کی
مزید پڑھیے


مفروضے حقیقت نہیں ہوتے !

بدھ 10 نومبر 2021ء
ریاض مسن
ہم مہنگائی کو عوام کے خلاف، خدانخوانستہ، سازش تو نہیں کہہ سکتے لیکن جس نفاست کے ساتھ اسے بڑھاوا دیا جارہا ہے ، وہ ایک سوچی سمجھی ''حکمت عملی'' کا حصہ ضرورنظر آتا ہے۔ ہم معیشت کے اسرار ورموز بھی نہیں سمجھتے اور نہ ہی حکومت کو مجموعی طور پر نادان سمجھتے ہیں لیکن بہر طور پر اتنا پتہ ضرور ہے کہ ہر طرح کی حکمت عملیاں کچھ مفروضوں پر قائم ہوتی ہیں۔ تازہ مثال سامنے ہے ۔ حکومت توقع کر رہی تھی کہ عالمی منڈی میں آنے والے دنوں میں ایل این جی کی قیمتیں
مزید پڑھیے


سیاست کو بچالیں!

اتوار 07 نومبر 2021ء
ریاض مسن
اٹھارویں ترمم کے بعد وجود مںمیں آنے والا وفاقی پارلیمانی نظام، حکومت اور اپوزیشن کے درمیا ن اعتماد کے بغیر نہں چل سکتا۔ اس نظام کو وجود میں لانے کے لے پوری ایک دہائی آپس میںدست و گریبان رہنے والی سیاسی پارٹیوںکو میثاقِ جمہوریت پر دستخط کرنا پڑے تھے مگراس پر سختی سے عمل نہ ہو سکا۔ سیاسی بھائی چارے کے ماحول مں پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے پورے دس سال ملک پر حکومت کی۔ اگر یہ پارٹیاں بلدیاتی نظام کو تہہ وبالا نہ کرتیں اور احتساب کا نظام وضح کرلیتیں، تو شاید تحریک انصاف کا سورج ہی
مزید پڑھیے


جناح سپر

اتوار 31 اکتوبر 2021ء
ریاض مسن
کراچی سے مجھے ایک تسلسل سے فون آتا۔ جانی پہچانی، زندگی سے بھر پور آواز۔ لمبی بات چیت ہوتی، ر وئے سخن قائد اعظم یونیورسٹی رہتا۔ ایک ہی کلاس (ڈیفنس اینڈ سٹریٹیجک سٹڈیز) کے دوسال ،ہا سٹل ، کیمپس، سوشل ہٹس، مجید ہٹس، لائبریری، پیرا فری،جناح سپر اور تفریحی مقامات کے ڈیپارٹمنٹل ٹرپس ہمارا مشترکہ حوالہ تھے۔ "یونیورسٹی کا چکر لگایا ہے یا نہیں؟۔۔ بھئی کیوں نہیں گئے؟۔۔۔اسلام آباد رہتے ہو، یونیورسٹی نہیں جاتے۔۔۔ کم ازکم کچھ تصویریں ہی بھیج دیتے ۔۔۔ یار تم بھی۔۔۔" یہ وہ جملے تھے جو سلطان بروہی کی مجھ سے کی گئی ہر گفتگو کا
مزید پڑھیے


اس بند گلی سے نکلیں!

اتوار 24 اکتوبر 2021ء
ریاض مسن
اگرنظام حکومت ہی مٹھی بھر اشرافیہ کے مفادات کے تحفظ پر مرکوز ہو، معاشی وسائل پر چند خاندانوں کی اجارہ داری ہو اور ٹیکسوں کا بوجھ عوام پر تو سیاست کا وہی حال ہوگا جو اس وقت سامنے ہے۔آمریت تو ہے ہی انسانیت سوز لیکن کیا فرق پڑا ہے جمہوریت کے آنے سے؟ پچھلے تیرہ سالوں کے جمہوری تجربے کے بعد یہ سوال بھی بے معنی ہوگیا ہے کہ کون سی سیاسی پارٹی برسراقتدار ہے۔ مقصد عوام کی تذلیل کا بیانیہ دہرانا نہیں ہے بلکہ ریاست کی بے بسی کا ماتم کرنا ہے کہ کیسے مٹھی بھر اشرافیہ نے
مزید پڑھیے








اہم خبریں