مہنگائی کے ستائے عوام پر حکومت نے ایک بار پھر پٹرول بم گرا دیا ہے۔ پٹرول کی قیمت میں فی لٹر 4روپے 53پیسے جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 8روپے 14پیسے کا بڑا اضافہ کر دیا، نوٹیفکیشن کے مطابق اضافہ کے بعد پٹرول کی فی لٹر قیمت 293.94روپے اور ہائی ڈیزل کی قیمت اضافہ کے بعد 290روپے 38پیسے فی لٹر ہو گئی۔ اسی طرح مٹی کے تیل کی قیمت 6.69 روپے فی لٹر اضافہ کے بعد 193روپے 8پیسے اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت 6.54روپے اضافہ کے بعد 174روپے 34 پیسے فی لٹر ہو گئی ہے۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ پٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے تمام اشیاء مہنگی ہو جاتی ہیں، حکومت عوام کو کچلنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دے رہی، آئے روز کی مہنگائی نے غریب لوگوں کا جینا مشکل بنا دیا ہے۔ جب پٹرول مہنگا ہوتا ہے تو ہر منافع خور اور ذخیرہ اندوز یہی جواب دیتا ہے کہ کیا کریں پٹرول مہنگا ہو گیا۔ پٹرول کے نرخوں میں اضافہ سے ٹرانسپورٹر کرائے بڑھا دیتے ہیں، سبزیاں، پھل مہنگے ہوتے ہیں ۔آٹھ آٹھ بچوں پر مشتمل گھرانوں کے مسائل اور بھوک کے احساس سے عاری حکمران آئی ایم ایف سے قرض لے کرچین کی بانسری بجا رہے ہیں۔ کبھی گیس، کبھی بجلی اور کبھی پٹرول مہنگا کر کے عوام کے زخموں پر نمک چھڑکنے والے لیڈر انتخابات میں کئے گئے اپنے وعدے پورے کریں اور مہنگائی میں اضافہ کی بجائے اس پر قابو پائیں۔